سرلشکر محسن رضائی

سرلشکر محسن رضائی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا:
🔹 "ہمیں معلوم تھا کہ چاہے ہم مذاکرات کریں یا نہ کریں، ہم پر حملہ ضرور ہوگا۔”
🔹 "اب تک جو ہتھیار استعمال ہوئے ہیں، وہ پرانے تھے۔ اصل حیران کن چالیں ابھی باقی ہیں۔”
🔹 "اگر ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ سرحدوں کو عبور کرنا ضروری ہے، تو ہمارے پاس اس کے لیے بھی منصوبے ہیں۔”
🔹 "منافقین اور شرپسند عناصر، اسرائیل کے ساتھ مل کر چھوٹے ڈرونز (ریز پرندے) کی ترسیل میں مدد دے رہے ہیں۔”
🔹 "ہم ایسے خفیہ فوجی حربے رکھتے ہیں جنہیں ابھی تک ظاہر نہیں کیا گیا۔”
🔹 "اگر اسرائیل کی جارحیت جاری رہی، تو ایران پورے خطے کو ہلا کر رکھ دے گا۔ یہ جنگ کئی ہفتے جاری رہ سکتی ہے۔”
🔹 "عوام چاہتے ہیں کہ ہم سخت ردعمل دیں، مگر اس جنگ کو سمجھداری سے چلانا ہوگا۔ ہم کسی وقت بھی بڑی کارروائی کر سکتے ہیں۔”
🔹 "ہم اب تک رہبر معظم کے فتوے پر قائم ہیں اور ایٹم بم بنانے سے پرہیز کرتے ہیں، لیکن مستقبل میں کیا ہوگا، یہ حالات طے کریں گے۔”
🔹 "ایران کے بعد ان کا اگلا ہدف عراق ہے۔ وہ ایران کو غیر مستحکم کرکے عراق پر آسانی سے قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔”
🔹 "گزشتہ دنوں عرب ممالک نے ہم سے رابطہ کیا اور حمایت کا یقین دلایا۔ پاکستان نے (اگرچہ بعد میں تردید کی گئی) کہا کہ اگر اسرائیل ایٹم بم استعمال کرتا ہے تو وہ بھی ایسا ہی کرے گا۔”
🔹 "ہم نے گزشتہ دو دنوں میں 1.5 ٹن وار ہیڈ والے میزائل استعمال کیے ہیں، ہمارے پاس اس سے بھی بھاری ہتھیار موجود ہیں۔”