وادی کشمیر میں مزید تین سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے نکال کر جیل بھیج دیا گیا

n01212759-b.jpg

جموں و کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت والی انتظامیہ نے آج تین سرکاری ملازمین کو عسکری تنظیموں سے تعلقات کے الزام میں سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا اور انہیں جیل بھیجا گیا۔ یہ کارروائی بھارتی آئین کے آرٹیکل 311 (2)(c) کے تحت انجام دی گئی، جس کے تحت ملازمین کو بغیر کسی رسمی انکوائری کے ریاستی "سلامتی کے مفاد” میں برخواست کیا جا سکتا ہے۔ حکام کے مطابق برطرف ہونے والوں میں ایک پولیس کانسٹیبل ملک اشفاق نصیر (ضلع اننت ناگ)، اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کا ٹیچر اعجاز احمد اور سرینگر گورنمنٹ میڈیکل کالج میں جونیئر اسسٹنٹ وسیم احمد خان شامل ہیں۔ بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملازمین کالعدم تنظیموں لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کے ساتھ مل کر بھارتی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔ بھارتی حکام کے مطابق 2020ء کے بعد سے اب تک آرٹیکل 311 کے تحت 80 سے زائد ملازمین کو سکیورٹی یا قومی سلامتی پر خطرات کی بنیاد پر نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے