پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا میں کہیں بھی امن نہیں، پروفیسر ابراہیم

n01211511-b.jpg

امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان بالخصوص خیبر پختونخوا میں کہیں بھی امن نہیں ہے، روزانہ کوئی نہ کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے، کہیں لوگ شہید اور زخمی ہوتے ہیں اور کہیں لوگوں کو اغواء کرلیا جاتا ہے اور پھر ان کا پتہ نہیں چلتا کہ کس نے کس مقصد کے لیے اغواء کرلیا ہے۔ نورڑ سے ایک استاد اغواء ہوا اور اسے تاحال بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ ان کی بازیابی کے لیے تحریک شروع کی گئی، جرگے ہوئے، دھرنے اور ہڑتال ہوئی لیکن سرکاری استاد کو بازیاب نہ کرایا جاسکا۔ بنوں امن پاسون کمیٹی کے فیصلے کے مطابق بنوں کی تمام تحصیلوں میں امن جرگے منعقد کیے جائیں گے، ہماری جدوجہد پُرامن ہے، پُرامن طریقے سے اسے جاری رکھیں گے۔ ہماری یہ تحریک اسکول ٹیچر فرمان علی شاہ کی بازیابی اور امن کے قیام تک جاری رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میریان میں امن جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سابق سینیٹر باز محمد خان، میریان قوم کے رہنما ڈاکٹر پیر صاحب زمان، شوکت ایاز خان ،چیئرمین تحصیل میریان پیر کمال شاہ، ملک طاہر خان مغل اور میریان قوم کے دیگر عمائدین موجود تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ نوجوان جوش کی بجائے ہوش سے کام لیں، مشران پر بھروسہ رکھیں، یہ مسئلہ جذبات سے حل نہیں ہوگا۔ اس کے لیے طویل جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ہم قومی اتحاد و اتفاق کے لیے کوشاں ہیں۔ اتحاد و اتفاق کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ذمہ داران پر بھی دباؤ ڈالیں گے کہ ہم مسئلے کے حل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ میریان اور نورڑ قوم کے دکھ درد میں شریک ہیں۔ انہوں نے فوج اور انتظامیہ سے اپیل کی کہ اپنی پالیسیاں تبدیل کرلیں۔ ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک کا امن تباہ و برباد ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے