داعش بلوچستان اور بلوچ گروہ

IMG_20250528_035739_669.jpg

🔸 زلمے خلیل‌زاد کی جانب سے داعش خراسان اور بلوچ گروہوں کے درمیان بڑھتی کشیدگی کی نشاندہی

زلمے خلیل‌زاد، امریکہ کے سابق نمائندہ برائے امور افغانستان، نے داعش خراسان کی ایک نئی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں اس دہشت گرد گروہ اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی طرف توجہ دلائی۔ انہوں نے اپنے پیغام میں تین اہم نکات پر روشنی ڈالی:

  1. داعش خراسان نے بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں اپنی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
  2. داعش خراسان نے مارچ کے وسط میں بلوچ مسلح گروہ — ممکنہ طور پر بلوچ لبریشن آرمی (BLA) — کے ایک حملے کی تصدیق کی ہے، جس میں داعش کے تقریباً 30 ارکان، بشمول غیر پاکستانی افراد، ہلاک ہوئے۔
  3. داعش نے بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور دیگر بلوچ گروپوں کو خبردار کیا ہے کہ اب ان کے درمیان غیر جارحیت کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، اور یہ گروہ آئندہ داعش کے حملوں کا ہدف ہوں گے۔

📝 خلیل‌زاد نے اس ویڈیو کے اختتام پر اس نکتے پر زور دیا کہ داعش خراسان، پاکستانی سیکیورٹی فورسز اور بلوچ قوم پرستوں کو ایک ہی محاذ پر متصادم قوتیں سمجھتی ہے۔
یہ صورتحال اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ آنے والے مہینوں میں بلوچستان میں سیکیورٹی صورت حال مزید خراب ہو سکتی ہے، اور شدت پسندی میں اضافہ متوقع ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے