انصار اللہ کی طرف سے بارہا امن کی کوششیں

🔸 عبدالقادر مرتضی، یمنی حکومت کی قومی کمیٹی برائے امور اسراء کے سربراہ:
- تقریباً ایک سال سے ہم نے مقامی ثالثوں کو مارب بھیجا ہے اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہانس گروندبرگ کے دفتر کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر پیش رفت کی کوشش کی ہے۔
- لیکن تمام کوششیں ناکام ہوئیں کیونکہ مخالف فریق (مستعفی حکومت اور الاصلاح پارٹی) ہٹ دھرمی سے کام لے رہا ہے۔
- اس طرح قیدیوں کے معاملے کو روکنا ایک غیر انسانی عمل ہے اور ناقابلِ جواز اخلاقی انحطاط کی علامت ہے۔
یمن میں سڑکوں کی بحالی، انسانی امداد کی فراہمی اور قیدیوں کا تبادلہ ان اہم معاملات میں شامل ہیں جن پر سنہ 2022 میں جنگ بندی کے بعد گفتگو ہوئی تھی۔ یہ نکات انصار اللہ کی حمایت یافتہ صنعا حکومت کی جانب سے بار بار اٹھائے گئے، لیکن مستعفی حکومت نے، جو کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی پٹھو ہے، ان اقدامات کی راہ میں ہمیشہ رکاوٹ ڈالی۔ ان کی باہمی اختلافات اور بیرونی انحصار نے انسانی بنیادوں پر مذاکرات کو مسلسل ناکام بنایا ہے۔