ایران امریکہ مذاکرات بے نتیجہ کیوں؟

امریکہ سے مذاکرات بے نتیجہ کیوں ہیں؟
▪️ یمن کے محاذ سے امریکہ کی پسپائی اور امریکی بحری جہازوں پر بحیرہ احمر سے گزرنے پر پابندی کا خاتمہ—جو ایران کے تعاون سے ممکن ہوا—کے بعد، امریکی حکام نے غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت پر متعدد بار زور دیا۔ اس اقدام کا فلسطینی مزاحمت نے خیرمقدم کیا اور حسن نیت کے اظہار کے طور پر حماس نے امریکی-اسرائیلی قیدی "عیدان الکساندر” کو رہا کیا۔ تاہم، امریکہ نے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے سے یا تو گریز کیا یا دھوکہ دیا، اور ایک مضحکہ خیز تجویز دی کہ 10 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے صرف 45 سے 60 روز کی جنگ بندی کی جائے!
▪️ قطر میں مذاکرات کے دوران ویتکاف کی تجویز کو حماس نے مسترد کر دیا، اور اسرائیلی وفد واپس مقبوضہ فلسطین لوٹ آیا۔ یمنیوں نے بھی بندر حیفا کے لیے محاصرے کا اعلان کر دیا ہے۔ عراقچی اور ویتکاف کے درمیان غیرمستقیم مذاکرات کا اگلا دور بھی غیر یقینی ہے، کیونکہ امریکہ ایران میں یورینیم افزودگی کو روکنے پر اصرار کر رہا ہے، جو مذاکرات کے کسی نتیجے پر پہنچنے کو مشکل بنا رہا ہے۔
📌 امریکہ مذاکرات کو ایک ایسا آلہ سمجھتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے مخالف کو کمزور یا معطل کر سکے۔ اس کے پاس مؤثر ہتھیار صرف پابندیاں اور نفسیاتی جنگ ہیں۔ بدقسمتی سے ایران کے اندر نااہل، ناآگاہ یا ممکنہ طور پر غدار عناصر امریکی دباؤ کے تحت فوراً پگھل جاتے ہیں اور ملکی حکمرانی پر منفی اثرات مرتب کرتے ہوئے مہنگائی، خاص طور پر ڈالر کی قیمت میں اضافہ، جیسے فیصلے کرتے ہیں۔