آبی جارحیت، بھارت نے دریائے چناب کو بیاس، راوی سے ملانے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا

n01209305-b-1.jpg

بھارت نے پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کیلئے دریائے چناب کو بیاس اور راوی دریاﺅں سے ملانے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کے معروف ماہر آبی وسائل، انجینئر ارشد ایچ عباسی نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں دریائے چناب کے مستقبل کے حوالے سے ایک سنگین انتباہ جاری کیا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی حکومت کی فوری توجہ اس امر کی جانب مبذول کرائی ہے کہ بھارت دریائے چناب کو بیاس سے جوڑنے کے لیے جسپہ ڈیم کے ذریعے کام کر رہا ہے۔ اس منصوبے کے لیے بھارت کے 2011–2012ء کے بجٹ میں فنڈز مختص کیے گئے تھے، جس کے تحت چناب کو سولنگ نالہ (جو راوی میں گرتا ہے) سے ملانے کے لیے 23 کلومیٹر لمبی کنکریٹ سرنگ تعمیر کی جا رہی ہے جس سے پانی رنجیت ساگر ڈیم کی جانب موڑا جا سکے گا۔ چناب، جسے اکثر ”چاند کا دریا“ بھی کہا جاتا ہے، ہماچل پردیش میں محض 130 کلومیٹر کے رقبے پر بہتا ہے، جو کہ اس کے کل 61,000 مربع کلومیٹر کے دریائی حوض کا صرف 7,500 مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ اس کے باوجود، ہماچل پردیش میں 49 پن بجلی منصوبے تعمیر کیے جا رہے ہیں، جنہوں نے دریا کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔ بھارت پہلے ہی 9.7 کلومیٹر طویل باگرو ناولے سرنگ مکمل کر چکا ہے، جو ملک کی سب سے بڑی آبی سرنگ ہے اور 12,000 فٹ بلند پہاڑوں میں 14.2کلومیٹر طویل زوجی لا سرنگ بھی آخری مراحل میں ہے۔ انجینئر ارشد عباسی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ مہارت چناب کو بیاس اور راوی سے جوڑنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے، جس سے پانی رنجیت ساگر ڈیم کی طرف موڑا جا سکے گا جو 2001ء میں راوی پر تعمیر ہوا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے