مودی ،نیتن یاہو اور ٹرمپ کاایجنڈا آگے بڑھا رہے ہیں

download-4.jpeg

پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال نازک ہے، بھارت کی ننگی جارحیت اور مودی کی جنگی بیان بازی جوہری طاقتوں کے درمیان تصادم کے خدشات کو ہوا دے رہی ہے۔ بین الاقوامی سرحدوں کی خلاف ورزی سمیت بھارت کے اقدامات نے علاقائی اور عالمی امن کے لیے خدشات کو جنم دیا ہے۔مودی مسلمانوں کے دشمن کے طور پر جانے جاتے ہیں قتل عام اور عصمت دری اور دہشت گردی انکا عام ایجنڈا اور کشمیر اور بھارتی پنجاب انکا خاص فوکس اور بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کو نیتن یاہو کی طرز پر جینا ساہیڈ کا شکار کرنا مقصد حیات اور ہندواتا کو مضبوط کرنا اور اس مقصد کیلئے یہودیت کی حمایت کرنا اور دنیا کو مذہبوں کی بنیاد پر نفرت کو جنم دینے کی انڈسٹری بنانا سیاسی مشن ہے اور ایسے میں رات کے اندھیرے میں پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے اور صرف مسجدوں کو شہید کرنا بابری مسجد کی شہادت کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا اور گجرات میں سمجھوتہ ایکسپریس کی دہشت گردی کی تکمیل ہی ہو سکتا ہے رات کے اندھیرے میں حملے کے بعد پاکستان کا دو ٹوک موقف عالمی طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اسے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کا پورا حق ہے اور ملک کی مسلح افواج نے اپنی بالادستی کا مظاہرہ کیا ہے، جس کا ثبوت بھارتی جیٹ طیاروں کو مار گرانے سے ملتا ہے۔ قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے، حب الوطنی اور عزم کے مضبوط جذبے کا مظاہرہ کرتی ہے۔
عالمی برادری بھارتی پروپیگنڈے کی صداقت پر سوال اٹھا رہی ہے، جو اس کے جارحانہ اقدامات کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ خطے میں بھارت کی غلط مہم جوئی نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے ناقابل برداشت نتائج کا باعث بنے گی۔بھارت اپنی تباہی، معاشی پیش رفت سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔
علاقائی عدم استحکام کی بنیادی وجہ بھارت کا جنگی جنون اور دہشت گردی کے پراکسیوں کا استعمال ہے۔ پاکستان بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور عالمی برادری کو بھارت کی جارحیت کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔اس صورتحال میں پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنا چاہیے اور عالمی برادری کو کشیدگی میں کمی اور امن کے فروغ کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔ تنازعات کے حل اور علاقائی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سفارتی کوششیں اور بات چیت ضروری ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی برقرار ہے، خاص طور پر پہلگام کے حالیہ دہشت گردانہ حملے کے بعد۔ موجودہ صورتحال کا ایک سنیپ شاٹ یہ ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پاک بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیال کے لیے ایک بند کمرے کا اجلاس منعقد کیا، لیکن کسی ٹھوس نتیجے کا اعلان نہیں کیا گیا۔ کونسل نے دونوں ممالک کو مشورہ دیا کہ وہ مسئلہ کو دو طرفہ طور پر حل کریں اور پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کریں۔جو بظاہر بھارت کے اندرونی عوامل کی وجہ نظر آتاہے۔
پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران اپنے جوہری بیانات اور میزائل تجربات کے حوالے سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس معاملے کو بین الاقوامی بنانے کی ملک کی کوششوں اور جھوٹے فلیگ آپریشن کے الزامات کو نامنظور کا سامنا کرنا پڑا۔بھارت اب اس شر مندگی سے منہ چھپانے کے لیے دوسرے راستے استعمال کر رہا ہے ہندوستان پر جارحیت کا الزام لگایا گیا ہے، پاکستان کا کہنا ہے جو درست نظر آتا ہے کہ ہندوستان اشتعال انگیز بیانات دے رہا ہے اور فوجی کارروائیوں میں ملوث ہے جس سے علاقائی استحکام کو خطرہ ہے۔ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق اور کسی بھی جارحیت کے خلاف جوابی کارروائی پر زور دیا ہے۔ قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑی ہے۔
امریکہ نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی کو کم کریں، جبکہ چین نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ روس نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور ایسی کارروائیوں کے خلاف مشورہ دیا ہے جو صورت حال کو بڑھا سکتے ہیں۔ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی نے دونوں ممالک کی جوہری صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔
جنوب مغربی بلوچستان میں ایک بم حملے میں کم از کم سات پاکستانی نیم فوجی اہلکار ہلاک ہوئے، فوج نے حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کو قرار دی۔ہندوستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان پاکستان نے آئی ایس آئی کے سربراہ عاصم ملک کو قومی سلامتی کا نیا مشیر مقرر کیا ہے۔معاملات پر گہری نظر اور قومی سلامتی کی مذید متحرک طریقے سے معاملات کے حل کی طرف بڑھنے کی طرف ایک قدم ہے
ہندوستان کے میزائل حملوں پر پاکستان کے فوری ردعمل کو کئی عوامل سے منسوب کیا جا سکتا ہے¹ اور بھارت سفارتی سطح پر بھی ناکام نظر آ رہا ہے ہندوستانی جارحیت پر پاکستان کا رد عمل اکثر پشین گوئی کے مطابق ہوتا ہے۔ اس معاملے میں، پاکستان کی قیادت نے ہندوستان کی کارروائیوں کو "جنگ کی کارروائی” قرار دیا اور بھرپور جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا پاکستان کی مسلح افواج خطرات کا فوری جواب دینے کے لیے اچھی طرح سے لیس اور تربیت یافتہ ہیں۔ اس ملک کی بھارت کے ساتھ تنازعات میں ملوث ہونے کی تاریخ ہے، خاص طور پر متنازعہ کشمیر کے علاقے پر،پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کے لیے متحد ہے۔ یہ اتحاد حکومت کو بیرونی خطرات کے جواب میں فوری اور فیصلہ کن اقدام کرنے کے قابل بناتا ہے۔پاکستان تنازعہ پر اپنا نقطہ نظر بتانے کے لیے امریکہ سمیت عالمی برادری کے ساتھ سرگرم عمل رہا ہے۔ اس سفارتی کوشش سے پاکستان کے موقف کی حمایت اور افہام و تفہیم پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بھارت کے میزائل حملوں کے جواب میں پاکستان نے جوابی حملے شروع کیے پاکستان کی افواج نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ توپ خانے اور چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ کا جواب دیا۔ پاکستان نے پانچ ہندوستانی جنگی طیاروں کو مار گرانے کا اعلان کیا ہے، حالانکہ ہندوستان کی طرف سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔کیونکہ بھارتی میڈیا حقائق چھپا رہاہے پاکستان نے کم از کم 48 گھنٹوں کے لیے اپنی فضائی حدود تجارتی اور شہری فضائی ٹریفک کے لیے بند کردی۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا گیا۔ابھی تک تو پاکستان صرف جواب دے رہا ہے بڑے حملے کی مکمل تیاری ہے جو بھارت کے حملے کا جواب ہو گا اور بھارت کو اب انتظار کرناہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے