حزب اللہ و تحریک امل کی کامیابی

🔰 حزب اللہ اور تحریک امل انتخابات سے کامیاب و سربلند نکلے!
▪️لبنان کے چار سطحی بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے نتائج نے مبصرین کو حیران کر دیا ہے اور یہ توقعات سے کہیں زیادہ بہتر ثابت ہوئے ہیں۔ لبنان کی وزارت داخلہ کے مطابق اس مرحلے میں عوامی شرکت کی شرح 44.59٪ رہی۔
▫️اس مرحلے میں، حزب اللہ اور تحریک امل نے مشترکہ فہرست "التنمیة والوفاء” (ترقی اور وفاداری) کے تحت کئی بلدیاتی علاقوں میں حصہ لیا۔ سرکاری نتائج کے مطابق، یہ فہرستیں تمام علاقوں میں جہاں امیدوار کھڑے کیے گئے تھے، بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئیں اور تمام بلدیاتی کونسل کی نشستیں حاصل کر لیں۔
▫️اہم ترین فتوحات میں دو کلیدی علاقے "الغبیری” اور "حارة حریک” شامل ہیں، جہاں مزاحمتی فہرست نے واضح برتری حاصل کی۔ ان حلقوں میں ایسے شیعہ مخالفین بھی میدان میں اترے تھے جنہیں علاقائی طاقتوں کی مالی اور میڈیا حمایت حاصل تھی، مگر وہ صرف تقریباً 300 ووٹ ہی حاصل کر سکے۔
👈 ان کا مقصد "نئے شیعہ دھارے” کے منصوبے کو شروع کرنا اور مزاحمت سے فاصلہ پیدا کرنا تھا، مگر عوام نے ان کو سخت جواب دیا جو اس منصوبے کے لیے ایک زبردست جھٹکا ثابت ہوا۔
— دیگر علاقوں جیسے الجیہ، جون، الوردانیہ، حجولا، رأس أسطا، عین الغویبه، بشتلیده، فدار اور المغیریه میں بھی مزاحمتی فہرست نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ برجالبراجنه اور المریجه/تحویطةالغدیر/اللیلكی میں مخالفین کی مکمل دستبرداری کے بعد مزاحمت کی کامیابی یقینی ہو گئی۔
‼️ شاید سب سے اہم بات یہ ہے کہ مزاحمتی فہرست نے "قوات لبنانی” (مسیحی فالانژ) کے ساتھ ہر مقابلے میں کامیابی حاصل کی، جو اس دھارے کی سیاسی بحالی کی کوششوں کے لیے ایک بڑی شکست ثابت ہوئی۔
✍️ ان نتائج کے ساتھ، مزاحمتی فہرست نے انتخابات کے سب سے مشکل اور چیلنج بھرے مرحلے میں وہ تاثر توڑ دیا جو صہیونی اور مغربی میڈیا مزاحمتی معاشرے کے بارے میں پیش کر رہا تھا۔ اب یہ سوال سنجیدگی سے اٹھ رہا ہے کہ جن کے پاس عوامی حمایت نہیں، وہ ان لوگوں کے اسلحے پر کیسے فیصلے کرنا چاہتے ہیں جنہیں ملک میں سب سے زیادہ عوامی پشت پناہی حاصل ہے؟