یمن کا حیفا بندرگاہ پر میزائل حملے کا تجزیہ

صہیونی حکومت کے چینل 12 کا یمن کے حیفا بندر پر میزائل حملے کا تجزیہ
لبنان میں جنگ بندی کے بعد پہلی بار حیفا میں خطرے کے سائرن بج اٹھے۔ تاہم اس بار خطرہ جنوب سے نہیں آیا بلکہ یمن سے داغے گئے ایک بیلسٹک میزائل نے اسرائیل کے شمالی علاقے کو نشانہ بنایا۔ صہیونی حکومت کے ٹی وی چینل ۱۲ نے اپنی رپورٹ میں اس "غیر متوقع” حملے اور اس کے ممکنہ مقاصد کا جائزہ لیا ہے۔
لبنان میں جنگ بندی کے بعد پہلی بار بدھ کی صبح حیفا میں خطرے کے سائرن بجے، مگر اس بار وجہ یمن سے داغا گیا بیلسٹک میزائل تھا۔ اندازوں کے مطابق، حوثیوں (انصار اللہ کے مجاہدین) نے بندر حیفا کو نشانہ بنانے کے لیے ایک میزائل فائر کیا، جو ان کی اسرائیل کے خلاف میزائل اور ڈرون دہشت گردی کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ "بظاہر” اس میزائل کو کامیابی سے روک لیا گیا ہے۔
صبح تقریباً چار بجے حیفا اور مغربی جلیل کے علاقوں میں خطرے کے سائرن بجے۔ اسرائیلی داخلی محاذ کمانڈ کی نئی پالیسی کے مطابق، یمن سے میزائل فائرنگ کی وارننگ چند منٹ قبل ہی جاری کر دی گئی تھی۔
پچھلی بار کے برعکس جب حوثیوں کے میزائل حملے زیادہ تر اسرائیل کے جنوبی اور وسطی علاقوں کو نشانہ بناتے تھے، اس بار غیر معمولی طور پر شمالی اسرائیل کو نشانہ بنایا گیا۔ ابتدا میں یہ کوشش دفاعی نظام کو الجھانے یا یمن میں کسی مختلف مقام سے فائرنگ کے طور پر دیکھی جا سکتی تھی، مگر بظاہر ایک اور تشریح ممکن ہے۔
تجزیوں کے مطابق، یمن سے حیفا کی طرف غیرمعمولی میزائل فائرنگ کا ہدف حیفا بندرگاہ تھی، جو اسرائیل کے لیے ایک اہم معاشی راستہ ہے اور ملک کی زیادہ تر برآمدات اور درآمدات اسی کے ذریعے ہوتی ہیں۔ ماضی میں بن گورین ہوائی اڈے اور ایلات بندرگاہ کی بحری ناکہ بندی جیسے حملوں کی طرز پر، اس حملے کا اصل مقصد اسرائیل کو اقتصادی نقصان پہنچانا دکھائی دیتا ہے۔
معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ، یہ میزائل حملے انصار اللہ کی دہشت گردی کی حکمت عملی کا بھی حصہ ہیں، جن کا مقصد لاکھوں اسرائیلیوں کی زندگیوں میں خوف و ہراس اور خلل پیدا کرنا ہے، جیسا کہ اس حملے اور اس سے قبل کے حملوں میں دیکھا گیا۔ حالیہ حملے نے مزید دس لاکھ اسرائیلیوں کو یمنی حملوں کے خوف اور خطرے میں مبتلا کر دیا۔
یہ تمام پیش رفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکہ کی یمن میں فضائی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔ روزانہ سیکڑوں طیارے، بشمول لڑاکا طیارے، یمن میں درجنوں اہداف جیسے میزائل سرنگوں اور لانچنگ سائٹس پر حملے کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ امریکی حملوں میں انصار اللہ کے سینکڑوں افراد، بشمول اعلیٰ کمانڈر، مارے جا چکے ہیں، اسرائیل کے تجزیے بتاتے ہیں کہ یہ حملے ممکنہ طور پر جاری رہیں گے اور مزید علاقوں تک پھیل سکتے ہیں۔
اسرائیل اس بات پر غور کر رہا ہے کہ آیا یمن میں دوبارہ حملے کیے جائیں یا نہیں، تاہم اس وقت امریکہ کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ ہے کہ وہ حملے سے باز رہے اور یمن کے خلاف کارروائی کا محاذ امریکیوں کے سپرد کر دے، جنہوں نے پہلے ہی یمن کے خلاف بڑی توانائیاں صرف کر رکھی ہیں۔
ماخذ: ویب سائٹ "ماکو” (چینل ۱۲)