اداریہ

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں دو غیر ملکیوں سمیت 27افراد کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کا واقعہ افسوسناک ہے۔ بیگناہ افراد کی جانوں کے زیاں کا دکھ پاکستانیوں کیلئے ایک طرف اس بنا پر سوا ہو جاتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے واقعات میں 80ہزار کے لگ بھگ ہموطنوں کی لاشیں اٹھا چکے اور تاحال اس لعنت سے نجات حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ دوسری جانب انہیں بھارتی فوجوں کے ہاتھوں ان کشمیری بھائیوں پر ظلم و ستم میں اضافے کے خدشے کا بھی سامنا ہے جو کئی نسلیں گزرنے کے باوجود اقوام متحدہ کی ان قراردادوں کو نہیں بھولے جن میں انہیں آزادانہ رائے شماری کے ذریعے پاکستان یا بھارت میں سے کسی ایک سے الحاق کا حق دیا گیا ہے۔پہلگام واقعہ کی ٹائمنگ بھارت جیسے ملک کیلئے مثالی ہے جو اپنے داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے یا کسی نوع کے فوائد حاصل کرنے کیلئے المیے تخلیق کرنے اور پاکستان کوموردالزام ٹھہرانے کا وسیع ریکارڈ رکھتا ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس کی آتشزدگی ،بھارتی پارلیمنٹ پر حملے سمیت متعدد واقعات کے بارے میں بعدازاں ایسے شواہد سامنے آئے جن سے بھارتی حکمرانوں کی سفاکی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ’’گنگا‘‘ نامی طیارے کو اغوا کرکے پاکستان لاکر نذر آتش کرنے والوں کے بارے میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ وہ بھارتی انٹلیجنس کے ایجنٹ تھےاور انکے مذکورہ اقدام سے نئی دہلی کو مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان بھارت کے راستے فضائی سفر کی سہولت ختم کرنے کا جواز مل گیا۔ پہلگام کا واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ بھارت کے چار روزہ دوے پر ہیں اور بھارتی وزیراعظم نریندرامودی سعودی عرب میں تھے۔ ان کا سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے بھارت واپس آنا دنیا بھر میں پروپیگنڈے کیلئے ایک بڑی خبر کا ذریعہ بنا۔ بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنمائوں کے حسب روایت پاکستان کے خلاف دیئے جانیوالے بیانات، بھارتی میڈیا اور خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے جُڑے سوشل میڈیا اکائونٹس میں پاکستان کے خلاف زہریلے پروپیگنڈہ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا جس میں یہ کہہ کر، کہ جنگل سے نکل کر حملہ آور ہونے والے دو یا تین افراد نے صرف غیر مسلموں کو نشانہ بنایا، اسی طرح مذہبی کارڈ استعمال کیا گیاجس طرح بلوچستان میں بھارتی ایجنٹوں کے ذریعے جاری دہشت گردی کے دوران صوبائی کارڈ استعمال کیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں ایک خاص صوبے کے لوگوں کے خلاف منافرت کی کیفیت اجاگر کی جاتی ہے جبکہ پہلگام واقعہ میں مسلم اور غیر مسلم کا امتیاز نمایاں کرکے ظلم و ستم کے نئے باب کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔ پاکستان کی قید میں موجود بھارتی بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کے اعترافات سامنے رکھ کر تجزیہ کیا جائے تو ایک نئی سازش کی بو محسوس ہوتی ہے۔ حریت پسند کشمیری رہنما کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کے وقت پہلگام فائرنگ سال 2000ء میں امریکی صدر بل کلنٹن کے دورے کے موقع پر 35سکھوں کو قتل کرکے کشمیریوں کو بدنام کرنے کے واقعہ کے مماثل ہے۔ یہ حربہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی حکومت کے قابو سے باہر ہوتی سیکورٹی صورت حال سے توجہ ہٹانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ بھارت پاکستان کے علاوہ کینیڈا اور امریکہ سمیت مختلف ممالک میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں بھی ملوث ہے۔سوال یہ ہے کہ نئی دہلی کے حکمران کن مخصوص مقاصد کے حصول کے لئے مکمل چھان بین سے اجتناب کرتے ہوئے یکدم مخصوص نوعیت کے پروپیگنڈے کا راستہ اختیار کر رہے ہیں؟ حکومت پاکستان کو بھارت کی نئی سازشوں سے چوکنا رہتے ہوئے اس کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لانا چاہئے