بیرون ممالک احتجاج کرنے والوں کو انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ: وزیر قانون

وزیر مملکت برائے قانون و انصاف عقیل ملک نے کہا ہے کہ حکومت نے بیرون ممالک احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے اور انہیں انٹرپول کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر مملکت نے کہا کہ بیرون ممالک احتجاج کرنے والے افراد سے متعلق حکومت نے حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ ان کے پاسپورٹ منسوخ کرنے اور واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔عقیل ملک نے کہا جس طرح شہباز گل اور قاسم سوری مفرور ہیں، ان کے خلاف کڑی سے کڑی کاروائی ضرور ہوگی، ان کے پاسپورٹ بھی منسوخ ہو رہے ہیں اور انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے۔
بیرون ملک احتجاج کرنے والے مظاہرین سے متعلق وزیر مملکت نے بتایا کہ ان افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی جو افراد باہر بیٹھ کر احتجاج کر رہے ہیں۔ ’ان کو extradition یا repatriation کے ذریعے پاکستان واپس لایا جائے گا، آئے روز کئی پاکستانیوں کی واپسی ہو رہی ہے۔‘عقیل ملک نے کہا جن ممالک کے ساتھ پاکستان کی repatriation treaty نہیں ہے وہاں اس کے علاوہ بھی کئی راستے موجود ہیں۔گذشتہ برس برطانیہ اور یورپی ممالک سمیت کئی ممالک میں پی ٹی آئی کے حامیوں کے زیر انتظام متعدد احتجاج کیے گئے جن میں پاکستانی نژاد شہریوں سمیت سیاسی جماعت کے رہنماوں نے بھی شرکت کی۔
وزیر مملکت برائے قانون و انصاف عقیل ملک نے پاکستان تحریک انصاف کو ’دہشت گرد جماعت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس 24، 25، 26 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے لیے آئے افراد مسلح تھے۔عقیل ملک نے کہا یہ افراد احتجاج کے لیے آنے والے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے ساتھ آئے۔ ’ان میں کچھ ایسے مفرور افراد ہیں جو نکاب پوش تھے اور اسلحہ رکھتے تھے۔ یہ چار سے پانچ گاڑیوں پر مشتمل گینگ تھا جو راستہ کلیئر کرواتا تھا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے براہ راست conflict کرتا تھا۔‘
۔