مغربی کنارے میں اسرائیلی ٹینک داخل، قیدیوں کی رہائی تک مذاکرات ناممکن: حماس

381345-1330609962.jpg

حماس نے اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک بات چیت سے انکار کر دیا جب تک فلسطینی قیدیوں کو طے شدہ معاہدے کے مطابق رہا نہیں کیا جاتا۔حماس کے عہدیدار باسم نعیم نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’اسرائیل کے ساتھ ثالثوں کے ذریعے مزید مذاکرات اس وقت تک ختم کر دیے گئے ہیں جب تک اسرائیل طے شدہ معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کو رہا نہیں کر دیتا۔اس سے قبل اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو مؤخر کر رہا ہے جنہیں ایک دن قبل آزاد کیا جانا تھا جب تک کہ حماس اس کی شرائط پوری نہیں کرتا۔

اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو نے اتوار کو کہا تھا کہ غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی اس وقت تک مؤخر رہے گی جب تک حماس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے دوران ’توہین آمیز تقریبات‘ بند نہیں کرتی۔

رپورٹ کے مطابق 19 جنوری کو فائر بندی نافذ ہونے کے بعد سے فلسطینی تنظیم حماس مقامی تقریب کے بعد 25 اسرائیلی قیدیوں کو منظم طریقے سے اسرائیل کے حوالے کر چکی ہے۔ہفتے کو ساتویں مرتبہ قیدیوں کے تبادلے میں حماس نے چھ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا تھا تاہم اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو ’موخر‘ کر دیا۔فلسطینی گروپ نے اس اقدام کو فائر بندی معاہدے کی ’کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔توقع کی جا رہی تھی کہ اسرائیل اس بار 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔گذشتہ ہفتے قیدیوں کے تبادلے کے چھٹے مرحلے میں حماس نے تین اسرائیلیوں جبکہ اسرائیل نے تقریباً 369 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا۔

اسرائیلی ٹینک دہائیوں بعد مغربی کنارے میں داخل

دوسری جانب کئی دہائیوں بعد اسرائیلی ٹینک پہلی بار مقبوضہ مغربی کنارے میں داخل ہو گئے جسے فلسطینی حکام نے ’خطرناک اشتعال انگیزی‘ قرار دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت اسرائیلی وزیر دفاع کے اس بیان کے بعد سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیلی فوج اس علاقے کے کچھ حصوں میں ایک سال تک موجود رہے گی اور وہ دسیوں ہزار فلسطینی جو نقل مکانی کر چکے ہیں اب مغربی کنارے واپس نہیں آ سکیں گے۔ایسوسی ایٹڈ پریس نے کئی ٹینکوں کو کچی پگڈنڈیوں پر جنین میں داخل ہوتے دیکھا جو طویل عرصے سے اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کا ایک مضبوط گڑھ رہا ہے۔

غزہ میں تباہی پھیلانے کے بعد اسرائیل اب اس فلسطینی علاقے پر اپنی کارروائیاں تیز کر رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔اسرائیل نے غزہ میں فائر بندی کے دو دن بعد یعنی 21 جنوری کو مغربی کنارے کے شمالی حصے میں کارروائی کا آغاز کیا تھا اور بعد میں اسے دیگر قریبی علاقوں تک پھیلا دیا۔فلسطینی ان جان لیوا حملوں کو اسرائیلی کنٹرول مستحکم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مغربی کنارے میں 30 لاکھ فلسطینی اسرائیلی فوجی قبضے کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ مل کر فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے تمام پناہ گزین کیمپوں میں ’دہشت گردی‘ کو روکنے کے لیے کارروائیوں کی شدت میں اضافہ کرے۔انہوں نے مزید کہا: ’ہم رہائشیوں کی واپسی کی اجازت نہیں دیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے