کرم میں سکیورٹی فورسز کے چھاپے، 30 مشتبہ افراد گرفتار

381137-75961291.jpg

پولیس کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں کئی دیہات میں چھاپے مار کر کم از کم 30 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا، جن پر سکیورٹی فورسز پر حملوں کا الزام ہے۔یہ گرفتاریاں ایک ایسے وقت میں کی گئیں، جب ضلع کرم میں پیر کی شب مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے ایک عام شہری اور پانچ سکیورٹی اہلکار جان سے چلے گئے تھے۔کرم کی تحصیل لوئر کرم میں اوچت کے مقام پر پیش آنے والے اس واقعے میں نامعلوم افراد نے پاڑا چنار جانے والی مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا اور اس کے بعد گاڑیوں سے سامان لوٹ لیا۔

خبر رساں ادارے  کے مطابق سینیئر پولیس افسر عباس مجید نے بتایا کہ چھاپوں کے دوران حالیہ حملوں میں امدادی ٹرکوں سے لوٹا گیا کچھ سامان بھی برآمد کیا گیا۔ضلع کرم میں گذشتہ تقریباً تین مہینوں سے حالات کشیدہ اور مرکزی شاہراہ ٹل پاڑا چنار ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہے۔اس کی وجہ 21 نومبر کو پاڑا چنار جانے والی مسافر گاڑیوں کے قافلے پر لوئر کرم کے علاقے بگن میں حملہ تھا، جس کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد جان سے چلے گئے۔قافلے پر حملے کے بعد 22 نومبر کو لوئر کرم کے بگن بازار اور متعدد گھروں کو مسلح مشتعل مظاہرین نے نذرِ آتش کر دیا تھا، جس کے بعد دونوں فریقین ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہوگئے تھے۔

اس کے بعد سرکاری سرپرستی میں ایک گرینڈ جرگہ بنایا گیا اور گذشتہ مہینے دونوں فریقین کے مابین امن معاہدہ طے پایا تھا۔تاہم معاہدے کے باوجود بھی لوئر کرم میں ڈپٹی کمشنر پر حملہ ہوا اور دو بار مال بردار گاڑیوں کے قافلے پر حملوں کے واقعات سامنے آئے جبکہ 31 جنوری کو اپر کرم میں اسسٹنٹ کمشنر پر بھی نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کا واقعہ سامنے آیا تھا۔امن معاہدے میں ٹل پاڑا چنار روڈ کو کھولے جانے کا ذکر تھا، لیکن سکیورٹی وجوہات کی بنا پر یہ شاہراہ ابھی تک بند ہے اور وقتاً فوقتاً سکیورٹی حصار میں مال بردار گاڑیوں کو پاڑا چنار لے جایا جاتا ہے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے