2024 برطانیہ میں ” اسلاموفوبک” واقعات میں ریکارڈ اضافہ

مانیٹرنگ تنظیم “ٹیل ماما” کے مطابق، تصدیق شدہ 5,837 اینٹی مسلم واقعات رپورٹ ہوئے، جبکہ 2023 میں یہ تعداد 3,767 اور 2022 میں 2,201 تھی۔رپورٹس کے مطابق یہ اضافہ بنیادی طور پر اسرائیل-غزہ جنگ کی وجہ سے ہوا، جس نے آن لائن نفرت کو “انتہائی بڑھاوا” دیا، جبکہ ساؤتھ پورٹ قتل اور اس کے بعد ہونے والے فسادات جیسے واقعات بھی اس میں شامل تھے۔“ٹیل ماما” کے مطابق، آن لائن اسلاموفوبک حملوں میں خاصا اضافہ ہوا، جہاں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دائیں بازو کی سازشی تھیوریاں اور غلط معلومات تیزی سے پھیلیں۔
مثال کے طور پر، ساؤتھ پورٹ چاقو حملے کے ایک مشتبہ شخص کی شناخت سے متعلق جھوٹی افواہوں نے مہاجرین مخالف پرتشدد احتجاج اور مساجد پر حملوں کو جنم دیا، جس سے کشیدگی مزید بڑھی۔گزشتہ سال انگلینڈ کے مغربی ساحلی شہر ساؤتھ پورٹ میں برطانیہ میں پیدا ہونے والے ایک نوجوان نے کئی بچیوں پر خنجر سے حملہ کردیا تھا، جس کے بعد ایک پاکستانی ویب سائیٹ نے جھوٹی خبر پوسٹ کی تھی کہ حملہ آور مسلم امیگرنٹ ہے۔برطانوی حکومت نے نفرت انگیز جرائم میں اضافے کے جواب میں مساجد اور مسلم کمیونٹی سینٹرز کی سیکیورٹی کے لیے فنڈنگ میں اضافہ کیا، جس کے تحت اپریل 2022 سے اپریل 2023 تک تقریباً 30 لاکھ پاؤنڈ مختص کیے گئے۔
اگرچہ مسلم کمیونیٹی لیڈرز اور نمائندہ تنظیمیں حکومتی اقدامات کو سراہاتی ہیں مگر انھیں ناکافی بھی قرار دیتی ہیں۔ برطانیہ میں دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیموں کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن ساتھ ساتھ مسلم کمیونیٹیز میں بھی انتہا پسندی بڑھ رہی ہے۔یہ اعداد و شمار اس وسیع تر رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں جس میں حالیہ برسوں کے دوران نفرت انگیز واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس میں آن لائن اور آف لائن دونوں عوامل کا کردار ہے۔ٹیل ماما کے ڈائریکٹر ایمان عطا نے اینٹی مسلم نفرت کے خلاف مربوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سطح “ناقابلِ قبول اور انتہائی تشویشناک” ہے۔