کرم میں امدادی قافلے کو حملہ آوروں سے بچانے کی کوشش کے دوران 5 سیکیورٹی اہلکار شہید

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں شرپسندوں کے حملوں کے بعد امدادی قافلے کو بچانے کی کوششوں میں 5 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے، شہدا میں ایف سی کے 4 اور پاک فوج کا ایک جوان شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے پیر کومتعدد حملوں میں 5 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت کے بعد کرم میں عسکریت پسندوں کے خلاف نئے آپریشن کا اعلان کیا ہے۔تشدد کی تازہ لہر نے علاقے میں موجود غیر یقینی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے ، کیونکہ گزشتہ ماہ ہی کئی ماہ تک جاری رہنے والے تنازع کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا ، جس میں تقریبا 130 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اپر کرم کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ تھل پاراچنار روڈ ان مسلسل حملوں کی وجہ سے ٹریفک کے لیے بند ہے۔
رواں سال کے اوائل میں کرم میں متحارب دھڑوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے بعد سے علاقے کو بھاری سکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ قافلوں کے ذریعے امداد فراہم کی جا رہی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کو پارا چنار جانے والا امدادی قافلہ دوپہر کے وقت چپری گیٹ کے ذریعے لوئر کرم میں داخل ہوا۔پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی نگرانی میں قافلہ تھل پارا چنار روڈ پر جا رہا تھا کہ دوپہر ساڑھے 12 بجے کے قریب لوئر کرم میں مندوری کے قریب اوچاٹ کلی میں حملہ آوروں نے فائرنگ کردی۔ذرائع نے مزید بتایا کہ قافلے کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی اور فوج کے 2 گن شپ ہیلی کاپٹروں نے جائے وقوعہ کے آس پاس کے علاقوں پر گولہ باری کی۔
وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ دو گھنٹے تک جاری رہا، حملے میں فوج کا ایک جوان شہید جبکہ ایک پولیس اہلکار، دو ٹرک ڈرائیورز اور 4 شہریوں سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے۔ذرائع کے مطابق اسی مقام پر شام 6 بجے کے قریب فورسز نے پھنسے ہوئے امدادی ٹرکوں کو لوٹنے سے روکنے کی کوشش کی تو دہشت گردوں نے دوسرا حملہ کردیا۔حملہ آوروں نے فرنٹیئر کور کے ایک افسر کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوگئے، تاہم اس حملے میں ایک افسر محفوظ رہا۔اس کے بعد رات تقریباً ساڑھے 8 بجے اوچاٹ کلے میں زخمی فوجیوں کو نکالنے کے لیے آنے والے ایف سی کی کوئیک رسپانس فورس کے قافلے پر گورنمنٹ ہائی اسکول کے قریب گھات لگا کر حملہ کیا گیا۔فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی کے 4 اہلکار شہید جبکہ 3 گاڑیوں کو نقصان پہنچا، تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس کارروائی میں کتنے عسکریت پسند ہلاک یا زخمی ہوئے۔
مقامی افراد نے حملہ کیا
حملے کے بعد پھنسنے والے ٹرک ڈرائیور گل فراز نے دعویٰ کیا کہ مساجد سے لاؤڈ اسپیکر پر گاڑیوں پر حملہ کرنے کے اعلانات کیے گئے تھے۔ایک اور ڈرائیور اکرم خان نے بتایا کہ قافلے پر مقامی لوگوں نے حملہ کیا، انہوں نے مزید کہا کہ حملے کے بعد سے کئی ڈرائیور بھی لاپتہ ہیں۔گزشتہ ماہ وسطی کرم کے مختلف علاقوں بشمول مندوری، اوچاٹ، چارخیل، چپری اور پارہ میں عسکریت پسندوں کے قبضے سے علاقوں کو صاف کرنے کے لیے آپریشن شروع کیا گیا تھا۔سیکیورٹی فورسز نے کئی روز تک جاری رہنے والے آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں کے ممکنہ ٹھکانوں پر حملوں کے لیے ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کا خیال ہے کہ کچھ عسکریت پسند اب بھی علاقے میں موجود ہوسکتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ’اپر اور لوئر کرم میں موجود عسکریت پسند اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک مبینہ عسکریت پسند کمانڈر، جس کی شناخت کاظم کے نام سے ہوئی ہے اور لوئر کرم کا رہائشی ہے، ہر قیمت پر امن معاہدے کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔