یوکرین پر یورپی رہنماؤں کا ہنگامی سربراہی اجلاس جاری

68379800_1004.jpg

فرانسیسی ایوان صدر سے جاری ایک بیان کے مطابق اہم یورپی رہنما آج پیرس میں ملاقات کریں گے، جس میں یوکرین کی صورتحال اور یورپ میں سلامتی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔یوکرین پر روس کے حملے کی تیسری برسی سے قبل ہونے والے اس اجلاس میں جرمنی، برطانیہ، اٹلی، پولینڈ، اسپین، ہالینڈ اور ڈنمارک کے رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے۔یورپی کونسل کے سربراہ انتونیو کوسٹا، یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لائن اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک رٹے بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے دفتر کے ایک معاون نے بتایا، ”یوکرین کے معاملے میں تیزی آنے کی وجہ سے اور امریکی رہنما جو کچھ کہہ رہے ہیں، اس کے نتیجے میں، یورپ کو اجتماعی سلامتی کے لیے مزید، بہتر اور مربوط طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

یوکرین، روس اور یورپی دفاع سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات سے یورپی حکام کو حالیہ دنوں میں صدمہ پہنچا ہے۔یورپی یونین کے خدشات میں سب سے اہم یہ ہے کہ وہ اب امریکی فوجی تحفظ پر بھروسہ نہیں کر سکتے اور ٹرمپ پوٹن کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کی کوشش کریں گے جس سے کییف اور یورپی براعظم کی وسیع تر سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔دریں اثنا برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ وہ برطانیہ اور یورپ کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے، فائر بندی کے بعد ضرورت پڑنے پر، یوکرین میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔اسٹارمر نے ڈیلی ٹیلی گراف اخبار میں لکھا، ”یوکرین کی سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد کرنے میں ہمارا کوئی بھی کردار ہمارے براعظم اور اس ملک کی سلامتی کی ضمانت دینے میں مدد کرنا ہے۔

یوکرین پر امریکہ روس مذاکرات منگل کو

ایک امریکی قانون ساز اور اس منصوبے سے واقف ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ یوکرین میں ماسکو کی تقریباً تین سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے امریکی اور روسی حکام سعودی عرب میں ملاقات کریں گے۔ روسی اخبار کومرسنٹ نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ مذاکرات منگل کو سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے کی توقع ہے۔امریکی نمائندے مائیکل میکول نے میڈیا کو بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور وائٹ ہاؤس کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف پیر کو سعودی عرب پہنچ رہے ہیں۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی، جنہوں نے جمعے کے روز جرمنی میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی، کہا کہ یوکرین کو سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں مدعو نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کییف اپنے اسٹریٹجک شراکت داروں سے مشاورت کے بغیر روس کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔زیلنسکی، اس دوران، اتوار کو دیر گئے متحدہ عرب امارات پہنچے۔ ان کا یہ دورہ روس کے پہلے نائب وزیر اعظم ڈینس مانتوروف کے امارات کے رہنما شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات کے بعد ہوا ہے۔

پوٹن سے ملاقات بہت جلد، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے "بہت جلد” ملاقات کر سکتے ہیں۔   جب صحافیوں نے ٹرمپ سے پوچھا کہ سعودی عرب میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ممکنہ ملاقات کے بارے میں کیا اپ ڈیٹ ہے، تو انہوں نے کہا، "کوئی وقت مقرر نہیں ہے، لیکن یہ بہت جلد ہو سکتی ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ ان کی ٹیم روسی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ اس عمل میں ان کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شامل ہیں جنہوں نے حال ہی میں پوٹن سے تقریباً تین گھنٹے تک بات چیت کی۔ٹرمپ نے پوٹن کے بارے میں کہا، "میرے خیال میں وہ لڑائی بند کرنا چاہتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی بھی "اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے بدھ کے روز پوٹن اور زیلنسکی کو الگ الگ فون کالز کی تھیں۔ وہ یوکرین جنگ کو تیزی سے ختم کرنے کے عزم کا بارہا اظہار کرچکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے