کُرم میں امدادی قافلے پر پھر فائرنگ

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں اشیائے خور و نوش لے جانے والے امدادی قافلے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، پولیس نے امدادی سامان لے جانے والے ٹرک پر فائرنگ کی تصدیق کردی۔نیوز کے مطابق پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کرم کےعلاقہ اوچت کے مقام پر اشیائے خور و نوش لےجانے والےقافلے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔پولیس حکام کے مطابق قافلے میں موجود ٹرک کو فائرنگ کانشانہ بنایاگیا، فائرنگ کے بعد قافلے میں شامل زیادہ تر ٹرک واپس ٹل روانہ کر دیے گئے۔دریں اثنا، خیبر پختونخوا حکومت نے کرم میں سکیورٹی پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دے دی۔
نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس کو ضلع کرم میں پائیدار امن کے لیے صوبائی حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ پچھلے سال اکتوبر سے کرم میں بدامنی کے مختلف واقعات میں 189 افراد جاں بحق ہوئے، کرم میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے صوبائی حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں امن معاہدہ طے پایا ہے۔کابینہ کے فیصلے اور امن معاہدے کے تحت کرم میں بنکرز کو مسمار کرنے پر کام جاری ہے، اب تک 151 بنکرز کو مسمار کیا گیا ہے جبکہ 23 مارچ تک علاقے میں قائم تمام بنکرز کو مسمار کرنے کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں کرم روڈ کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی سیکیورٹی فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، اس مقصد کے لیے عارضی اور مستقل سیکیورٹی پوسٹیں قائم کرنے پر کام جاری ہے، مجموعی طور پر کرم روڈ پر 120 سیکیورٹی پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔کابینہ نے ان سیکیورٹی پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے 407 اہلکار بھرتی کرنے کی منظوری دیدی ہے، ان سکیورٹی پوسٹوں کو 76کروڑ 40 لاکھ روپے مالیت کے ضروری سازو سامان فراہم کیے جائیں گے جبکہ تباہ شدہ بگن بازار کی بحالی پر 48 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔