پاکستان میں پے پال سروس شروع کرنے کے لیے حکومتی کوششیں

Paypal.jpg

پاکستان کے 30 لاکھ سے زائد آئی ٹی فری لانسرز بیرون ممالک اپنی سروسز فراہم کرتے ہیں لیکن اس کے بدلے ملنے والی رقم کی وصولی میں پےپال یا اس جیسی کسی دوسرے ذریعے کی عدم موجودگی کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔جنوری 2023 میں نگراں وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف کی جانب سے پاکستانی فری لانسرز کو پاکستان اور پے پال کے درمیان معاہدے کی خوشخبری سنائی گئی تھی کہ اب وہ جلد ہی اپنے مغربی ممالک کے کلائنٹس سے بذریعہ ’پے پال‘ معاوضے وصول کر سکیں گے، جس پر آج تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

رکن قومی اسمبلی نوابزادہ میر جمال خان رئیسانی نے قومی اسمبلی میں سوال اٹھایا کہ بتایا جائے کہ حکومت اور پےپال نمائندوں کے درمیان مذاکرات سے کیا نتائج حاصل ہوئے اور اب تک حکومت کی جانب سے پاکستان میں پےپال کی سہولت کی فراہمی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے جواب کے مطابق وزارت آئی ٹی پاکستان میں پےپال کی سہولت کے آغاز کے حوالے سے کام کر رہی ہے اور سیکریٹری آئی ٹی کی زیر صدارت 13 دسمبر 2024 کو اس ضمن میں ایک اجلاس بھی منعقد کیا گیا تھا۔

’اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی اس سہولت کے آغاز کے لیے اپنی معاونت کے لیے تیار ہے، اس وقت پےپال کے متبادل پےاونیئر اور اسکرل ملک بھر میں کام کر رہے ہیں، اس کے علاوہ پےپال کے ذیلی ادارے کا 4 پاکستانی بینکوں کے ساتھ ہوم ریمیٹنس کے لیے معاہدہ بھی ہوا ہے۔وزیر خزانہ کے مطابق اس کے ذریعے بھی پاکستان کو ترسیلات زر بھیجے جا رہے ہیں، جبکہ پےپال کی طرح کے کسی بھی بین الاقوامی ادائیگی کے گیٹ وے کو پاکستان میں آپریشنز شروع کرنے پر کوئی حکومتی پابندی نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے