جنگ بندی کی خلاف ورزی: غزہ پر اسرائیلی حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید، امداد بھی روک دی

حماس کے زیر انتظام وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اتوار کو جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے مشرق میں اسرائیلی فضائی حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں امدادی ٹرکوں کے داخلے کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس اہلکاروں کو علاقے میں تعینات کیا گیا تھا۔ ’ وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس جرم کی مذمت کرتے ہیں اور ثالثوں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض فوج کو پولیس فورس کو نشانہ بنانے سے روکے۔اسرائیلی فوج نے حماس کی رپورٹ پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی فضائیہ نے جنوبی غزہ میں ’متعدد مسلح افراد‘ کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اسرائیلی فوجیوں کی طرف بڑھے تھے، مشتبہ ’ٹارگٹس‘ کو شناخت کے بعد نشانہ بنایا گیا۔اس سے قبل غزہ کی وزارت داخلہ اور قومی سلامتی نے کہا تھا کہ جنوبی غزہ میں اسرائیلی حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے۔
اسرائیل نے غزہ میں تیار گھروں، امداد کی آمد روک دی
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے علاقے میں موبائل گھروں اور بھاری سازوسامان کی فراہمی کی اجازت دینے سے انکار حماس کے ساتھ جنگ بندی میں کیے گئے اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ٹیلی گرام پر دفتر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ معاہدے پر عمل درآمد میں اسرائیلی ناکامی کا واضح اعلان ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی گروہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اس معاہدے پر اپنے وعدوں کی پاسداری کریں گے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اسرائیلی انکار پوری دنیا پر واضح کرتا ہے کہ معاہدے کی راہ میں رکاوٹ کون ہے، جس کے لیے ضامن ثالثوں سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مداخلت کریں اور اسرائیل دباؤ ڈالیں کہ وہ اس معاہدے پر عمل کرے۔
ایک اسرائیلی سیاسی ذرائع نے اسرائیلی پبلک براڈکاسٹنگ کارپوریشن (کان) کو بتایا کہ نیتن یاہو نے ہفتے کی رات حکام کے ساتھ سیکیورٹی مشاورت کے بعد امدادی ٹرکوں کو انکلیو میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔نیتن یاہو کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ غزہ میں قید تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بارے میں کیا کرنا ہے؟۔کان کو ذرائع نے بتایا کہ امریکی صدر حماس کے ساتھ معاہدے کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی مقررہ تاریخ سے پہلے تمام قیدیوں کو ایک ساتھ رہا کیا جائے، اس مرحلے پر ابھی بات چیت ہونا باقی ہے۔
ثالث اسرائیل پر دباؤ ڈالیں، غزہ حکومت
غزہ کی وزارت داخلہ اور قومی سلامتی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں پر اسرائیلی حملہ رفح کے مشرق میں ’اش شوکا‘ کے علاقے میں ہوا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس جرم کی مذمت کرتے ہیں اور ثالثوں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض انتظامیہ پر دباؤ ڈالیں کہ وہ شہریوں کی حفاظت کو برقرار رکھنے اور ان کے روزمرہ کے معاملات کو منظم کرنے کے لیے خدمات فراہم کرنے والے سویلین ادارے کے طور پر پولیس فورس کو نشانہ بنانا بند کرے۔
اسرائیل جنگ بندی کا احترام نہیں کرے گا، غزہ میں تاثر
الجزیرہ کے مطابق غزہ کے لوگوں میں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ اسرائیلی فوج صرف قیدیوں کی رہائی میں دلچسپی رکھتی ہے، اور جنگ بندی کی شرائط کا احترام نہیں کرے گی۔جنگ بندی معاہدے کے مطابق ضروری امداد کو غزہ میں جانے دیا جانا تھا۔الجزیرہ کے رپورٹرز بیت ہنون میں ہیں، جہاں تقریباً 60 ہزار افراد کے شہر میں صرف ایک مرکزی ہسپتال ہے۔اسرائیلی فوج نے فیصلہ کیا تھا کہ اس ہسپتال کی علاقے میں ضرورت نہیں اور اس نے اسے متعدد بموں سے مکمل طور پر تباہ کر دیا تھا۔یہ اس وقت ملبے کے ڈھیر سے کہیں زیادہ ہے، اس ہسپتال کا متبادل 2 خیمے ہیں، انہیں ایک ہسپتال کے طور پر قائم کیا گیا، ہزاروں لوگوں کی خدمت کے لیے صرف ایک طبی مرکز، جو ناکافی ہے۔لوگوں کو یہاں قطاروں میں کھڑے دیکھا جاسکتا ہے، جو ڈاکٹروں اور طبی عملے کے خیموں میں پہنچنے کا انتظار کر تے ہیں۔
معاہدے میں موبائل گھروں کا ذکر
اسرائیل کے ’کان‘ نے خبر دی ہے کہ نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی رہائش اور بھاری مشینری کے داخلے کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو پہلے 42 دن کے مرحلے کے دوران غزہ میں کم از کم 60 ہزار عارضی گھروں اور 2 لاکھ خیمے لانے کی اجازت دینا ہوگی، اسے ملبے کو ہٹانے کے لیے طے شدہ مقدار میں سامان کے داخلے کی بھی اجازت دینی ہے۔اس سے قبل حماس نے کہا تھا کہ اسرائیل نے اب تک 20 ہزار خیموں کے داخلے کی اجازت دی ہے، لیکن ان میں سے کوئی بھی موبائل گھر مصر کی سرحد سے آگے نہیں جا سکا۔اب جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام میں صرف 2 ہفتے باقی ہیں۔