حماس نے مزید 3 اسرائیلی رہا کردیے، 369 فلسطینیوں کی رہائی بھی آج متوقع

15133315d12b62c.jpg

حماس نے 3 اسرائیلی قیدیوں الیگزینڈر ٹروفانوف، ساگوئی ڈیکل چن اور یائر ہارن کو غزہ میں رہا کردیا، اسرائیل کی جانب سے 369 فلسطینی رہا کیے جائیں گے۔رپورٹ کے مطابق رہائی کی تقریب خان یونس کے میدانی علاقے میں منعقد ہوئی، جہاں عالمی ادارے ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی گاڑیاں اسرائیلی قیدیوں کو لیکر جاچکی ہیں، کچھ ہی دیر میں رہا کیے گئے اسرائیلی قیدی اپنے ملک پہنچ جائیں گے۔

رہا کیے گئے اسرائیلی کون تھے ؟

حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح گروہوں نے غزہ کے خان یونس میں تین قیدیوں کو رہا کر دیا ہے، ان میں شامل 46 سالہ یائر ہارن کو 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی نیر اوز بستی میں واقع گھر سے اغوا کیا گیا تھا، اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کا خاندان کئی سال قبل ارجنٹائن سے اسرائیل ہجرت کر گیا تھا، وہ تعمیراتی کام کرتے تھے، اور نیر اوز کی کمیونٹی میں پارٹیوں اور سرگرمیوں کو منظم کرنے میں بہت زیادہ ملوث تھے۔

29 سالہ روسی اسرائیلی شہری الیگزینڈر ٹروفانوف کو اس کی گرل فرینڈ سپیر کوہن کے ساتھ نیر اوز میں ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا، اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان کے والد 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں مارے گئے تھے، اور نومبر 2023 کے معاہدے کے تحت ان کی قید ی والدہ اور دادی کو رہا کیا گیا تھا، یہ خاندان 1990 کی دہائی کے اواخر میں روس سے ہجرت کر کے آیا تھا۔

ساگوئی ڈیکل چن، جسے نیر اوز سے اغوا کیا گیا تھا، ایک امریکی اسرائیلی شہری ہے، میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ 36 سالہ شخص 3 بچوں کا باپ ہے، جس میں ایک وہ بچہ بھی شامل ہے جو اس کی قید کے دوران پیدا ہوا تھا، اور اسے اس بات کا علم نہیں ہے کہ اس کی بیوی اور بچے اکتوبر 2023 کے حملے میں بچ گئے تھے۔

توقع ہے جنگ بندی مذاکرات شروع ہوں گے، حماس

حماس کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات اگلے ہفتے شروع کیے جائیں گے۔غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیل کے 16 ماہ تک جاری رہنے والے حملوں اور بمباری میں40 ہزار 239 فلسطینیوں کے شہید ہونے کی تصدیق کی ہے، جب کہ ایک لاکھ 11 ہزا676 افراد زخمی ہوئے ہیں۔سرکاری میڈیا آفس نے مرنے والوں کی تعداد کم از کم 61 ہزار 709 بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو اب مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اسرائیلی قیدیوں کی اسٹیج پر آکر گفتگو

تینوں اسرائیلی قیدیوں نے اسٹیج پر مختصر گفتگو کی ، جب کہ حماس کے نقاب پوش جنگجوؤں نے انہیں گھیر رکھا تھا، اور ان کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جا رہی تھی۔تینوں اسرائیلی شہریوں نے اپنی تصاویر کے ساتھ دستاویزات اٹھا رکھی تھیں، کیوں کہ کیمرے اور چھوٹے ڈرون اس منظر کی ویڈیو بنا رہے تھے۔

اسٹیج پر دستاویزات پر دستخط

آئی سی آر سی (ریڈکراس) کا ایک رکن اور حماس کے ایک رکن نے خان یونس میں قائم اسٹیج پر دستاویزات پر دستخط کیے۔اس سے قبل آئی سی آر سی کے رکن کو اس گاڑی میں جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ قیدیوں کو لے کر جا رہی تھی۔

اسرائیل میں قیدیوں کا بے چینی سے انتظار

اسرائیل میں لوگ قیدیوں کی رہائی کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں، ایک ریٹائرڈ اسرائیلی کرنل اوری درومی کا کہنا ہے کہ ہر اسرائیلی اپنی ٹی وی اسکرین سے چپکا ہوا ہے، اس امید میں کہ قیدیوں کو وطن واپس آتے ہوئے دیکھا جائے۔انہوں نے تل ابیب سے بتایا کہ اس کے ساتھ ہی، لوگ موجودہ واقعے سے آگے دیکھ رہے ہیں، اور یہاں خود سے پوچھ رہے ہیں کہ اگلے دن غزہ میں کیا ہوگا ؟۔انہوں نے مزید کہا کہ اب جب ہم اس مرحلے کو دیکھتے ہیں، تو ہم فلسطینیوں کے لیے مزید مایوسی، تباہی اور نا امیدی دیکھ رہے ہیں۔غزہ سے تمام فلسطینیوں کو نکالنے کی ٹرمپ کی تجویز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں خطے میں کچھ تبدیلی دیکھ رہا ہوں، غزہ کے لوگوں کے لیے کچھ بہتر مستقبل اس کا حصہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب تک حماس اور اسلامی جہاد وہاں ڈور کھینچ رہے ہیں، تب تک ترقی نہیں آسکتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے