انڈیا کو امریکی F-35 لڑاکا طیارے دینے کی پیشکش: پاکستان اور علاقائی صورتحال پر اثرات

480173670_10162747096515948_3539837882001208859_n.jpg

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انڈیا کو F-35 لڑاکا طیارے (F-35 Fighter Jets) دینے کے اعلان نے جنوبی ایشیا میں امریکی دفاعی پالیسی (U.S. Defense Policy) میں ایک نمایاں تبدیلی کے خیال کو تقویت دی ہے۔ یہ پیشکش نہ صرف امریکہ-انڈیا سٹریٹیجک پارٹنرشپ (U.S.-India Strategic Partnership) کو مزید مضبوط اور گہرا کرے گی بلکہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ امریکہ جنوبی ایشیا میں پاکستان کو مزید نظر انداز کرے گا۔اگر یہ پیش کش ایک ٹھوس معاہدے کی صورت اختیار کرتی ہے اور F35 لڑاکا طیارے انڈین ائر فورس کو مل جاتے ہیں تو یہ نہ صرف انڈیا کی عسکری صلاحیت (Military Capabilities) کو بڑھائے گا بلکہ خطے کے سیکیورٹی ڈھانچے (Regional Security Dynamics) پر بھی گہرے اثرات مرتب کرے گا، خاص طور پر امریکہ-پاکستان تعلقات (U.S.-Pakistan Relations) اور انڈیا-پاکستان کشیدگی (India-Pakistan Tensions) کے تناظر میں اس کے اثرات اور بھی زیادہ محسوس کیے جائیں گے۔

امریکہ-پاکستان تعلقات: گرتی ہوئی اسٹریٹیجک شراکت داری

تاریخی طور پر، امریکہ اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ جغرافیائی سیاست (Geopolitical Necessities) سے جڑے رہے ہیں۔ سرد جنگ کے دوران، پاکستان امریکہ کا ایک اہم اتحادی تھا اور اسے F-86 Sabre اور F-104 Starfighter جیسے طیارے ملے، جبکہ 1980 کی دہائی میں افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ کے دوران F-16 Fighting Falcon طیارے فراہم کیے گئے۔ تاہم 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد امریکہ کی نظر میں پاکستان کی سٹریٹیجک اہمیت (Strategic Importance) کم ہو گئی۔اب امریکہ کی پاکستان سے وابستگی صرف انسداد دہشت گردی (Counterterrorism Efforts) کے پرانے معاہدوں تک محدود ہو چکی ہے، خاص طور پر طالبان (Taliban) اور داعش-خراسان (ISIS-K) جیسے گروہوں سے متعلق۔ تاہم یہ تعلق بھی عارضی نوعیت (Transactional Relationship) کا ہے، نہ کہ سٹریٹیجک۔ مزید برآں، پاکستان کے ساتھ چین کے گہرے تعلقات، خاص طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (China-Pakistan Economic Corridor – CPEC)، نے امریکہ کو پاکستان کے بارے میں مزید محتاط بنا دیا ہے، اور واشنگٹن اب اسلام آباد کو بیجنگ کے قریبی اتحادی کے طور پر دیکھ رہا ہے۔اپنے امریکی دورے کے دوران، مودی نے ممبئی حملوں کے ملزم، رانا تہوّر کی حوالگی حاصل کی اور 26/11 حملوں پر پاکستان کی مذمت کے لیے امریکی بھی حمایت حاصل کی۔ اس دورے کا محور دوطرفہ تجارت اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے تعاون بھی تھا۔ امرجکہ-انڈیا مشترکہ اعلامیے کو پاکستان نے فوری طور پر مسترد کر دیا اور الزامات کو سیاسی حربہ قرار دیا۔

امریکہ-بھارت دفاعی شراکت داری اور F-35 معاہدہ

F-35 لائٹننگ II (F-35 Lightning II) ایک پانچویں جنریشن کا اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ (Fifth-Generation Stealth Fighter Jet) ہے، جو دنیا کے سب سے جدید ہوائی جنگی نظام (Aerial Combat Platforms) میں شمار ہوتا ہے۔ اگر امریکہ بھارت کو F-35 فروخت کرتا ہے، تو یہ پہلا موقع ہوگا جب واشنگٹن نئی دہلی کو اتنی جدید فضائی ٹیکنالوجی (Aerospace Technology) فراہم کرے گا۔ اس سے قبل، امریکہ نے بھارت کو P-8 Poseidon میری ٹائم نگرانی طیارے (P-8 Poseidon Maritime Surveillance Aircraft)، اپاچی حملہ آور ہیلی کاپٹر (Apache Attack Helicopters)، اور C-17 گلوب ماسٹر ٹرانسپورٹ طیارے (C-17 Globemaster Transport Planes) فراہم کیے تھے، لیکن پانچویں جنریشن کا کوئی لڑاکا طیارہ بھارت کو نہیں دیا گیا۔یہ معاہدہ امریکہ کی چین کے خلاف اسٹریٹیجی (U.S. Strategy to Counter China) کا حصہ ہے، جس کے تحت بھارت کو ایک علاقائی طاقت (Regional Power) کے طور پر مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ معاہدہ ہند-الکاہل اتحاد (Indo-Pacific Alliance) میں بھارت کے کردار کو بھی تقویت دے گا، جس میں امریکہ، جاپان، اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

بھارت-پاکستان تعلقات پر اثرات

بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی (Tensions) کی ایک طویل تاریخ ہے، خاص طور پر مسئلہ کشمیر (Kashmir Dispute) اور سرحد پار دہشت گردی (Cross-Border Terrorism) کے معاملات پر۔ اگر امریکہ بھارت کو F-35 فراہم کرتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کے درمیان عسکری فرق (Military Gap) مزید بڑھ جائے گا، جس سے پاکستان کی قومی سلامتی (National Security) کو خدشات لاحق ہوں گے۔پاکستان کے پاس اس کا جواب دینے کے لیے محدود راستے ہیں، لیکن ممکنہ طور پر وہ چین، ترکی، یا روس (China, Turkey, or Russia) سے مزید جدید ہتھیار (Advanced Weaponry) حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اس میں جدید نسل کے لڑاکا طیارے (Next-Generation Fighter Jets)، میزائل سسٹم (Missile Systems)، یا دیگر جدید دفاعی ٹیکنالوجیز (Defense Technologies) شامل ہو سکتی ہیں۔اس معاہدے سے جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ (Arms Race in South Asia) کو بھی ہوا مل سکتی ہے

کیونکہ پاکستان بھارت کی فضائی برتری کو متوازن کرنے کے لیے اپنی جوہری صلاحیت (Nuclear Deterrence) پر زیادہ انحصار کر سکتا ہے، جس سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔امریکہ کی جانب سے بھارت کو F-35 لڑاکا طیارے دینے کی پیشکش ایک بڑی اسٹریٹیجک تبدیلی (Strategic Shift) کی نشاندہی کرتی ہے، جس سے پاکستان مزید حاشیے پر چلا جائے گا (Marginalized) جبکہ امریکہ-بھارت تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ اس سے جنوبی ایشیا میں عسکری توازن (Military Balance) متاثر ہوگا اور ممکنہ طور پر علاقائی سیکیورٹی خدشات (Regional Security Concerns) میں اضافہ ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے