پاکستان کے قریب اڈانی کے بجلی منصوبے کیلئے دفاعی قوانین بدلنے پر مودی کو تنقید کا سامنا

2014 میں گوتم اڈانی نے مبینہ طور پر پاکستان کو بجلی فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، اب رواں ہفتے دی گارڈین کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ مودی حکومت نے دفاعی قوانین میں تبدیلی کے بعد رن آف کچھ میں سرحد کے قریب بجلی کے منصوبے کو خفیہ طور پر کمپنی کے حوالے کیا تھا۔رپورٹ کے مطابق کانگریس نے بدھ کو مودی حکومت سے ایک نیوز رپورٹ میں کیے گئے ان دعوؤں پر وضاحت طلب کی کہ اس نے بین الاقوامی سرحد کے قریب زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق قواعد میں تبدیلی کی ہے تاکہ اڈانی گروپ کو بھارت اور پاکستان کی سرحد پر گجرات کے رن آف کچھ میں قابل تجدید توانائی پارک تعمیر کرنے میں مدد مل سکے۔دی گارڈین کی تحقیقات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور وزیر اعظم اور وزیر دفاع سے کہا کہ وہ وضاحت کریں کہ ہماری قومی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے کے لیے اتنا سخت قدم کیوں اٹھایا گیا۔انڈین ایکسپریس کا کہنا ہے کہ نہ تو حکومت اور نہ ہی اڈانی گروپ نے خبروں اور اپوزیشن کے تبصروں پر کوئی جواب دیا تھا۔
دی گارڈین کی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ اڈانی گروپ ایک سولر پلانٹ لگا رہا ہے اور پاکستان کی سرحد سے بمشکل ایک کلومیٹر کے فاصلے پر کچھ کے علاقے خواڈا میں دنیا کا سب سے بڑا قابل تجدید توانائی پارک بنا رہا ہے، تاہم اس منصوبے کا ذکر 2014 سے کیے جانے کے سبب یہ کوئی انکشاف نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق اس سے قبل سیکیورٹی پروٹوکول اس علاقے میں کسی بھی طرح کی تعمیرات کی اجازت نہیں دیتا تھا، لیکن گجرات حکومت نے اپریل 2023 سے پہلے وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کو خط لکھ کر سرحد کے قریب زمین پر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تعمیر کی اجازت مانگی تھی۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے 21 اپریل 2023 کو دہلی میں ایک ”خفیہ اجلاس“ طلب کیا گیا تھا، اس وقت گجرات حکومت کی جانب سے لیز پر دی گئی زمین پر سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (ایس ای سی آئی) کا قبضہ تھا۔
دی گارڈین نے مزید بتایا کہ 8 مئی 2023 تک مرکز نے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی اجازت دینے کے لیے پروٹوکول میں تبدیلی کی تھی۔ اخبار نے مزید کہا کہ اگست سے اڈانی گروپ رن آف کچھ میں زمین کا انچارج تھا۔کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا جعلی قوم پرست چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا ہے۔ملکارجن کھرگے نے اپنی ایکس پوسٹ میں پوچھا کہ نریندر مودی جی، آپ نے نجی ارب پتیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہماری سرحدوں پر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، کیا یہ سچ ہے کہ آپ نے سرحدی سیکیورٹی قوانین میں نرمی کرتے ہوئے اپنے ’پیارے دوست‘ کو پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد کے قریب صرف ایک کلومیٹر کی قیمتی اسٹریٹجک زمین تحفے میں دی ہے؟۔کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے ہندی میں ایک پوسٹ میں سوال کیا کہ ، ’کیا ملک کے تمام وسائل وزیر اعظم کے ’دوست‘ کو سونپنے کا عمل اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ سرحدی سیکیورٹی قوانین کو بھی تبدیل کیا جا رہا ہے؟‘۔
مئی 2014 میں وزیر اعظم مودی کے اقتدار میں آنے کے موقع پر انڈین ایکسپریس نے خبر دی تھی کہ اڈانی پاور گجرات کے کچھ علاقے میں 10،000 میگاواٹ تھرمل پاور پلانٹ لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے اور اس سے پیدا ہونے والی بجلی کا بڑا حصہ پاکستان کو برآمد کیے جانے کا امکان ہے۔دی انڈین ایکسپریس نے اس وقت نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ اڈانی پاور نے یو پی اے-2 منموہن سنگھ حکومت کے ساتھ کچھ پروجیکٹ کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا تھا ، لیکن زیادہ پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔ذرائع نے بتایا تھا کہ کمپنی کو امید تھی کہ این ڈی اے حکومت کے دوران کوئلے پر مبنی اس منصوبے کو مرحلہ وار 3300 میگاواٹ سے شروع کیا جائے گا اور اگلے 5 سالوں میں اسے 10000 میگاواٹ تک بڑھایا جائے گا۔