2024 میں 124 صحافیوں کی اموات، تقریباً 70 فیصد کا ذمہ دار اسرائیل: سی پی جے

صحافیوں کے تحفظ کے لیے بنائی گئی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے مطابق گذشتہ سال کم از کم 124 صحافی جان سے گئے اور ان اموات کا تقریباً 70 فیصد اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کا نتیجہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ تاریخ میں گذشتہ سال صحافیوں کے لیے سب سے مہلک ثابت ہوا۔ یہ اضافہ، جو 2023 کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ ہے ’بین الاقوامی تنازعات، سیاسی بدامنی اور عالمی سطح پر مجرمانہ سرگرمیوں میں اضافے‘ کی عکاسی کرتا ہے۔عالمی تنظیم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سوڈان میں بھی صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کی اموات کے واقعات دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے، جہاں چھ، چھ صحافی مارے گئے۔
سی پی جے کے ریکارڈ رکھنے کے آغاز کے بعد سے، جو تین دہائیوں پر محیط ہے، صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے لیے 2024 سب سے زیادہ مہلک سال تھا، جس میں 18 مختلف ممالک میں صحافیوں کی اموات ہوئیں۔فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے دوران مجموعی طور پر 85 صحافی جان سے گئے، اور سی پی جے نے بتایا کہ ’یہ تمام اموات اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہوئیں‘، ان میں 82 صحافی فلسطینی تھے۔تنظیم کی سی ای او جوڈی گنزبرگ نے کہا: ’آج سی پی جے کی تاریخ میں صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک وقت ہے۔‘ان کے بقول: غزہ میں جاری تنازع صحافیوں پر اپنے اثرات کے لحاظ سے بے مثال ہے اور عالمی سطح پر صحافیوں کے تحفظ کے اصولوں میں نمایاں خامی کو ظاہر کرتا ہے۔‘
سی پی جے، جو 1992 سے صحافیوں کی اموات کا ریکارڈ رکھ رہا ہے، کے مطابق 2024 میں 24 صحافیوں کو خاص طور پر ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق، فری لانس صحافی سب سے زیادہ خطرے میں رہے کیونکہ ان کے پاس وسائل کی کمی تھی، اور 2024 میں جان سے جانے والے 43 صحافی فری لانسر تھے۔میکسیکو، جو صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، میں پانچ صحافی جان سے گئے، جبکہ سی پی جے نے رپورٹ کیا کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے میکسیکو کے طریقہ کار میں ’مسلسل خامیاں‘ پائی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہیٹی میں، جہاں دو صحافیوں کی جانیں گئیں، شدید تشدد اور سیاسی عدم استحکام کے باعث صورت حال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ ’اب گینگ کھلے عام صحافیوں کی اموات کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں۔دیگر اموات میانمار، موزمبیق، انڈیا اور عراق جیسے ممالک میں بھی ہوئیں۔سی پی جے کا کہنا ہے کہ 2025 کے ابتدائی ہفتوں میں ہی چھ صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جس سے نئے سال کے لیے بھی کوئی امید افزا صورت حال نظر نہیں آتی۔