کانگو بحران: گوما میں پناہ گزین دوبارہ نقل مکانی پر مجبور

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ جمہوریہ کانگو کے جنگ زدہ علاقے گوما میں مقیم ہزاروں بے گھر لوگ بڑھتی لڑائی سے تحفظ کے لیے دوبارہ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔مسلح گروہ ایم 23 سے تعلق رکھنے والے باغیوں نے گزشتہ مہینے صوبہ شمالی کیوو کے اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس لڑائی میں تقریباً 3,000 لوگ ہلاک اور 2,800 زخمی ہوئے۔ جمہوریہ کانگو کے مشرقی صوبوں میں سرکاری فوج کے خلاف لڑنے والے ان باغیوں کو ہمسایہ ملک روانڈا کی حمایت حاصل ہے جو گوما پر قبضہ کرنے کے بعد اب جنوبی کیوو کے شہروں کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ ‘اوچا’ کے ترجمان جینز لائرکے نے بتایا ہے کہ گوما اور اس کے گردونواح میں مقیم ایک لاکھ 10 ہزار سے زیادہ بے گھر لوگوں نے پناہ کی تلاش میں ماسیسی، روتشورو ار نیراگونوگو کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ٹیموں نے گزشتہ ہفتے روتشورو میں امدادی ضروریات کا جائزہ لیا تھا جو رواں ہفتے بھی اس کام میں مصروف ہیں۔
انخلا کے احکامات
ترجمان کا کہنا ہے کہ امدادی شراکت داروں کو دو روز قبل ایم 23 کے نمائندوں کی جانب سے پناہ گزینوں کو 72 گھنٹے میں اپنے علاقوں کی جانب واپسی کا حکم دیے جانے پر سخت تشویش ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت رضاکارانہ، محفوظ اور باوقار ہونی چاہیے۔گزشتہ روز ایم 23 نے لوگوں کی رضاکارانہ واپسی کی مکمل حمایت اور حوصلہ افزائی کے حوالے سے بیان جاری کیا تھا لیکن انہیں موثر تحفظ کی ضمانت نہیں دی گئی۔
پناہ گاہوں کا خاتمہ
امدادی اداروں نے گوما اور اس کے قریبی علاقوں میں پناہ گزینوں کے ٹھکانوں کو کسی منصوبہ بندی کے بغیر ختم کیے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ترجمان نے کہا ہے کہ ان حالات میں امدادی ڈھانچے بشمول سرحدی تنصیبات، ہسپتالوں اور ہیضے کا علاج مہیا کرنے والے طبی مراکز کو نقصان پہنچے گا جس سے امدادی مقاصد کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری ضائع ہو جائے گی اور لوگوں کو مدد پہنچانے کی صلاحیتوں میں کمی آئے گی۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک جمہوریہ کانگو کے حالات کو تشویش ناک قرار دے چکے ہیں۔ گزشتہ روز انہوں نے کہا تھا کہ ملک میں طویل عرصہ سے جاری اس تشدد اور انسانی بحران کو ختم کرنےکے لیے بین الاقوامی کوششوں اور مسئلے کے سیاسی و معاشی پس منظر کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مشرقی کانگو کی آبادی کو ہولناک تکالیف کا سامنا ہے۔ اگر تنازع نے مزید طول پکڑا تو اس سے دیگر ممالک بھی متاثر ہوں گے