سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم، بیوروکریسی اپنے اور اہلخانہ کے اثاثے ظاہر کرنے کی پابند ہوگی

130817013fec0e7.jpg

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے کے مطابق وفاقی کابینہ نے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں مجوزہ ترمیم کی منظوری دے دی, جس کے تحت سرکاری افسران (بی پی ایس 17 سے 22) اپنے اثاثوں کی تفصیلات اپنے اہل خانہ کی ملکیت کے ساتھ شیئر کرنے کے پابند ہوں گے۔رپورٹ کے مطابق بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں قانون ساز کمیٹی کے تمام فیصلوں کی منظوری دی گئی، جس میں سول سروسز قانون میں مجوزہ قانون سازی بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق سول سرونٹس ایکٹ 1973 کے سیکشن 15 میں مجوزہ ترامیم کے تحت سرکاری ملازمین کو اپنے اور اپنے اہل خانہ کے دیگر ممالک میں موجود اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی، اسی طرح سرکاری عہدیداروں کو دنیا کے دیگر حصوں میں اپنے اثاثوں کا اعلان کرنا ہوگا۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل ہونے کے بعد ٹیکس دہندگان کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری اور جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی ہو جائے گا۔توقع ہے کہ حکومت رواں ماہ کے آخر تک اس معاملے پر قانون سازی کرے گی، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اعلیٰ سطح (بی پی ایس 17-22) کے سرکاری عہدیداروں کے اثاثوں کے اعلانات ڈیٹا کے تحفظ اور ذاتی معلومات کی رازداری پر کافی حفاظتی اقدامات کے ساتھ ڈیجیٹل طور پر فائل اور عوامی طور پر قابل رسائی ہوں۔

سعودی خود مختاری کا تحفظ

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے پیداواری صلاحیت میں اضافے اور صنعتی ترقی کی بنیاد پر پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے اپنی حکومت کی انتھک کوششوں کو اجاگر کیا۔وزیراعظم نے دبئی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ اپنی بات چیت کا بھی حوالہ دیا، جنہوں نے آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد اور معاشی اشاریوں کے حصول میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کی سربراہ کی جانب سے تعریف حوصلہ افزا ہے، پاکستان نے دبئی سمٹ میں فلسطین کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کیا، کیوں کہ 50 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہید ہوچکے، جو بہت بڑا المیہ ہے۔

انہوں نے لیبیا کی کشتی کے حادثے پر تبصرہ کیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، انہوں نے متعلقہ حلقوں کو ہدایت کی کہ وہ اس جرم کے خاتمے کو یقینی بنائیں۔اسرائیلی وزیراعظم کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی خودمختاری کا تحفظ جاری رکھے گا۔

مذہبی رواداری کے لیے نئی پالیسی

کابینہ نے مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ایکشن پلان کے ذریعے ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کو یقینی بنانے کے لیے نئی پالیسی کی بھی منظوری دی۔یہ پالیسی وزارت مذہبی امور کی جانب سے پیش کی گئی تھی، کابینہ کو بتایا گیا کہ ذیلی کمیٹی نے بین المذاہب ہم آہنگی پالیسی اور مذہبی رواداری کی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے بعد سفارشات پیش کی ہیں۔اس حکمت عملی کے تحت مذہبی رواداری کے حوالے سے مکالمے اور کانفرنسوں کے ساتھ ساتھ عوامی آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔ اسی طرح نفرت انگیز مواد اور لٹریچر کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، اور مختلف فرقہ وارانہ اختلافات کو حل کرنے کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

کابینہ نے لیلیٰ الیاس کلپنا اور ستونت کور کو متروکہ وقف املاک بورڈ کی خواتین ارکان کے طور پر تعینات کرنے کی بھی منظوری دی۔دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عوام کو اشیائے ضروریہ کی سستے داموں فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ رمضان المبارک کے دوران اشیائے خوردونوش کی سستے داموں دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے جامع حکمت عملی مرتب کی جائے۔کابینہ نے وزارت قومی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی سفارش پر ڈاکٹر حسن الامین (بی ایس 21) کو قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان اسٹڈیز کا ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظوری دی۔

کابینہ نے وزارت خزانہ کی سفارش پر طاہرہ رضا کو 5 سال کی مدت کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا نان ایگزیکٹو ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی۔وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر وفاقی حکومت اور عراقی حکومت کے درمیان انکم ٹیکس اور سرمائے پر دہرے ٹیکس کے خاتمے کے حوالے سے کنونشن کے ابتدائی مسودے پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دی، ساتھ ہی ٹیکس چوری اور ٹیکس عدم تعمیل کی روک تھام کے اقدامات کی بھی منظوری دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے