حسینہ واجد کے ’آئینہ گھر‘ بنگلہ دیش میں خوف کی علامت

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں قائم کیے گئے ٹارچر سیلز کو خوفناک قرار دیا ہے۔ڈاکٹر محمد یونس نے انسانی حقوق کمیشن کے نمائندون کے ہمراہ ڈھاکہ کے گاؤں میں قائم آئینہ گھروں (ٹارچرز سیلز) کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا ’یہ ایک خوفناک منظر ہے، وہاں جو کچھ ہوا وہ خوفناک تھا، جو میں نے سنا ہے وہ ناقابل یقین ہے کہ کیا یہ ہماری دنیا اور ہمارا معاشرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ آئینہ گھر جو ’ٹارچر سیل اور خفیہ جیلوں‘ کے طور پر استعمال ہوتے تھے، یہ نمونہ تھا کہ انہوں نے (شیخ حسینہ واجد) نے کیسے زمانہ جاہلیت قائم کیا۔
ڈاکٹر محمد یونس نے کہا ’میں نے ان لوگوں سے سنا ہے جو بربریت کا شکار تھے، انہیں سڑکوں سے اٹھایا گیا تھا اور دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑیوں میں رکھا گیا تھا، انہیں عسکریت پسندوں اور دہشتگردوں کے طور پر برانڈ کیا گیا تھا، معلوم ہوا ہے کہ ملک بھر میں اور بھی بہت سارے تشدد کے سیل موجود ہیں۔ڈاکٹر محمد یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے بتایا کہ آئینہ گھروں میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی سیکیورٹی فورسز نے ہزاروں افراد کو 8 سال سے قید میں رکھا ہوا تھا، خود حسینہ واجد نے سیکیورٹی فورسز کو لاپتا کرنے اور غیر قانونی قتل عام کرنے کا حکم دیا۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر محمد یونس نے انسانی حقوق کمیشن کے نمائندوں کے ہمراہ ڈھاکہ کے اگرگاؤں ، کچوکھیت اور اتترا کے علاقوں میں خفیہ ٹارچر سیلز کا دورہ کیا۔خفیہ ٹارچرز سیلز کے دورے کے دوران ڈاکٹر محمد یونس کو ’الیکٹرک کرسی‘ بھی دکھائی گئی جس کا استعمال اگرگاؤں میں ٹارچر سیل میں کیا گیا۔