’آپریشن ڈیول ہنٹ‘ شروع، 1308 شرپسند گرفتار

بنگلہ دیش کی حکومت نے سابق معزول وزیراعظم حسینہ واجد کے حامیوں کی جانب سے طلبہ پر حملے کے بعد ملک بھر میں ’آپریشن ڈیول ہنٹ‘ شروع کرتے ہوئے 1308 شرپسندوں کو گرفتار کرلیا۔نیوز کے مطابق بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’آپریشن ڈیول ہنٹ‘ شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک کے مختلف حصوں سے کم از کم 1308 شرپسندوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔اسسٹنٹ انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پولیس انعام الحق ساگر نے گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی حکومت کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی اس وقت شروع کی گئی، جب ’آمرانہ حکومت سے تعلق رکھنے والے گروہوں نے طلبہ کے گروپ پر حملہ کیا، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔
اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں انقلاب کے بعد حسینہ واجد کی برطرفی کے نتیجے میں اقتدار سنبھالنے والی عبوری حکومت میں وزارت داخلہ کے سربراہ جہانگیر عالم چوہدری نے اسے ’آپریشن ڈیول ہنٹ‘ کا نام دیا ہے۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک ہم شیطانوں کو جڑ سے اکھاڑ نہیں دیتے، کئی دنوں کی بدامنی کے بعد بڑے پیمانے پر سکیورٹی آپریشن کیے گئے، ڈھاکا میں حسینہ واجد کے محل پر ہجوم کے حملے کے 6 ماہ بعد بدھ کے روز مظاہرین نے کھدائی کرنے والی مشینوں کا استعمال کرتے ہوئے ان کے خاندان سے منسلک عمارتوں کو منہدم کر دیا تھا۔یہ مظاہرے ان اطلاعات کے جواب میں شروع کیے گئے تھے کہ 77 سالہ حسینہ، جنہوں نے انسانیت کے خلاف مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے وارنٹ گرفتاری کی خلاف ورزی کی ہے، ہمسایہ ملک بھارت میں جلاوطنی کے دوران فیس بک نشریات میں نظر آئیں گی۔
حسینہ کے خاندان کی تباہ ہونے والی عمارتوں میں میوزیم اور مرحوم والد، بنگلہ دیش کے پہلے صدر شیخ مجیب الرحمان کا سابق گھر شامل ہے، عبوری حکومت نے تشدد کا الزام حسینہ واجد پر عائد کیا تھا۔جمعے کے روز عبوری رہنما اور نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے بھی عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی تھی، یونس نے ایک بیان میں کہا کہ قانون کی حکمرانی کا احترام وہ چیز ہے، جو نئے بنگلہ دیش کی تعمیر کے لیے اہم ہے، اور یہ فسطائی حکومت کے تحت پرانے بنگلہ دیش سے الگ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان شہریوں کے لیے جو اٹھ کھڑے ہوئے اور حسینہ حکومت کا تختہ الٹ دیا، اب اپنے آپ کے لیے اور دنیا بھر میں اپنے دوستوں کے لیے یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے شہری اور انسانی حقوق کا احترام کرنے اور قانون کے تحت کام کرنے کے اپنے اصولوں کے ساتھ ہماری وابستگی غیر متزلزل ہے۔اس کے چند گھنٹوں بعد ڈھاکا کے ضلع غازی پور میں اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسپریشن کے ارکان پر حملہ کیا گیا، جسے حسینہ واجد کے خلاف بغاوت بھڑکانے کا سہرا دیا جاتا ہے۔اس طاقتور گروپ نے (جس کے ارکان حکومتی کابینہ میں شامل ہیں) کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
بھارتی مداخلت ناقابل قبول
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کے ترجمان رفیق العالم نے کہا کہ بنگلہ دیش کے بانی کے گھر کے انہدام کے بارے میں نئی دہلی کا بیان غیر ضروری اور غیر متوقع ہے۔دی ڈیلی اسٹار کے مطابق رفیق العالم نے یہ بات اس وقت کہی، جب ان سے بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے 5 فروری کو بنگلہ دیش میموریل میوزیم کی تباہی سے متعلق بیان کے بارے میں پوچھا گیا۔6 فروری کو بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا تھا کہ یہ افسوسناک ہے کہ بنگلہ دیش کے عوام کی غاصبانہ مزاحمت کی علامت شیخ مجیب الرحمٰن کی تاریخی رہائش گاہ کو تباہ کر دیا گیا۔
وہ تمام لوگ جو آزادی کی جدوجہد کی قدر کرتے ہیں، جس نے بنگلہ دیشی شناخت اور فخر کو پروان چڑھایا وہ بنگلہ دیش کے قومی شعور کے لیے اس رہائش گاہ کی اہمیت سے آگاہ ہیں، توڑ پھوڑ کے اس عمل کی سخت مذمت کی جانی چاہیے۔میڈیا بریفنگ کے دوران اس بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر رفیق العالم نے کہا کہ وزارت خارجہ کے ریمارکس عبوری حکومت کے علم میں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے داخلی معاملات پر یہ بیان غیر متوقع اور غیر ضروری ہے، ہم نے پڑوسی ملک میں کئی بدقسمت حالات دیکھے ہیں، لیکن بنگلہ دیش دوسرے ممالک کے داخلی معاملات پر بیان جاری نہیں کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش دوسرے ممالک سے بھی اسی طرح کی شائستگی کی توقع رکھتا ہے۔