اسرائیل امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کیلئے مکروہ کھیل کھیل رہا ہے، حماس

حماس-لوگو.jpg

حماس نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل امن معاہدے کو نقصان پہنچانے کے لیے مکروہ کھیل کھیل رہا ہے۔رپورٹس کے مطابق حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن باسم نعیم نے بتایا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کسی بھی رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے تیار ہے لیکن اسرائیل اس معاہدے کو کمزور کرنے کے لیے ’مکروہ کھیل‘ کھیل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حماس نے امریکا سمیت ثالثوں کو متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کی خلاف ورزیوں، امداد کی فراہمی میں تاخیر کے ساتھ ساتھ غزہ میں فلسطینیوں کا قتل معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی بیورو کے رکن اور غزہ کے سابق وزیر صحت باسم نعیم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ’عزم کی کمی‘ غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کے خطرے میں ڈال رہی ہے اور اس کے دوسرے مرحلے پر بات چیت ابھی شروع نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ معاہدہ خطرے میں ہے، لیکن حماس تنازعات میں واپس نہیں جانا چاہتا۔اس سوال پر کہ آپ کہتے ہیں کہ حماس جنگ بندی میں توسیع کے لیے مذاکرات کے لیے پرعزم ہے، لیکن کیا اب بھی تنازع کی واپسی کا امکان موجود ہے؟ باسم نعیم نے کہا کہ پہلے مرحلے پر عمل درآمد میں تاخیر اور عزم کی کمی اور دوسرے مرحلے میں داخل ہونے پر فلسطینی مذاکرات کاروں پر دباؤ ڈالنے کے لیے سیاسی، بین الاقوامی، سفارتی اور میڈیا ماحول پیدا کرنے کی کوشش سے ہم یقینی طور پر اس معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں اور اس طرح یہ رک سکتا ہے اور ختم ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جنگ کی طرف واپسی یقینی طور پر ہماری خواہش یا فیصلہ نہیں ہے، لیکن اگر کوئی ایک فریق جنگ کی طرف لوٹنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یقینی طور پر ہمارے فلسطینی عوام جنہوں نے 15 ماہ تک جدوجہد کی اور ان کے دل میں مزاحمت ہے، مناسب جواب دینے کے لیے تیار ہوں گے۔اس سوال پر کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات رواں ہفتے دوحہ میں شروع ہونے والے تھے، وہ کب ہوں گے؟ باسم نعیم نے کہا کہ ہم گزشتہ پیر کو مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے کی توقع کر رہے تھے، ہم اب بھی مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن اسرائیل کی جانب سے تاخیر ہو رہی ہے۔

باسم نعیم نے کہا کہ اب تک میرے پاس مذاکرات کا عمل شروع کرنے کے حوالے سے کوئی خاص تاریخ نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کا آغاز ہو۔سوال کیا گیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی بات کرتے رہے ہیں، آپ کا جواب کیا ہے؟ باسم نعیم نے کہاکہ ہم ان سے کہتے ہیں کہ وہ تعلقات معمول پر نہ لائیں، ہم تمام عرب ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تعلقات سے دستبردار ہوجائیں کیونکہ 76 سال قبل فلسطینی سرزمین پر قبضہ کرنے والا یہ اسرائیل نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔انہوں نے اسرائیل کو خطے کے زیادہ تر مسائل کی وجہ قرار دیتے ہوئے عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے یا تعلقات معمول پر لانے کی طرف کوئی نیا قدم اٹھانے سے گریز کریں۔ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے منصوبے سے متعلق سوال پر ردعمل دیتے ہوئے باسم نعیم نے کہا کہ 20 لاکھ لوگوں کی پوری آبادی کو کسی بھی وجہ سے اپنا وطن چھوڑنے پر مجبور کرنا انسانیت کے خلاف جرم اور نسل کشی ہے، لہٰذا اس تجویز کو مسترد کیا جاتا ہے۔

حماس کی قیادت کی ایرانی سپریم لیڈر سے ملاقات

دریں اثنا ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حماس کے قائم سربراہ خلیل الحیا اور فلسطینی گروپ کے دو دیگر رہنماؤں سےتہران میں ملاقات کی۔آیت اللہ خامنہ ای نے فلسطینی وفد سے کہا کہ ’آپ نے صیہونی حکومت کو شکست دی، جو درحقیقت امریکا کی شکست تھی، آپ نے انہیں ان کا کوئی مقصد حاصل نہیں کرنے دیا۔ایرانی ٹی وی کے مطابق فلسطینی رہنما 1979 کے ایرانی انقلاب کی برسی پر خامنہ ای کو مبارکباد دینے کے لیے تہران میں موجود ہیں، انہوں نے ایران کی مسلسل حمایت پر اظہار تشکر کیا۔فلسطینی وفد جس میں حماس کی قیادت کونسل کے سربراہ محمد درویش اور حماس کے اعلیٰ عہدیدار نذر عواد اللہ بھی شامل تھے، نے خامنہ ای کو غزہ اور مغربی کنارے کی موجودہ صورتحال اور حاصل کردہ فتوحات اور کامیابیوں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔ایرانی ٹی وی کے مطابق خلیل الحیا نے آیت خامنہ ای سے کہا کہ ہم آج فخر کے ساتھ آپ سے ملنے آئے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی دھمکیوں کا ہماری قوم کی سوچ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے