مشرقی کانگو میں فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی میں اموات 3 ہزار تک جاپہنچیں

CINGO-KILLINGS.jpg

مشرقی عوامی جمہوریہ کانگو میں باغیوں نے فوج سے کئی روز تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد شہر گوما پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ شہر میں تقریباً 3 ہزار اموات سامنے آئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق مشرقی عوامی جمہوریہ کانگو میں اقوام متحدہ کے مشن کے نائب سربراہ ویوین وان ڈی پیرے نے بدھ کو بتایا کہ “حالیہ دنوں میں گوما کی گلیوں سے اب تک 2 ہزار لاشیں نکالی گئی ہیں اور 900 لاشیں گوما کے اسپتالوں کے مردہ خانوں میں موجود ہیں۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ شہر میں ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے، کچھ علاقوں میں اب بھی بہت سی لاشیں سڑ رہی ہیں۔عوامی جمہوریہ کانگو کی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے باغی اتحاد الائنس فلوو کانگو (اے ایف سی) جس میں ایم 23 مسلح گروپ بھی شامل ہے، نے منگل سے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

اقوام متحدہ نے بدھ کو کہا ہے کہ حکومت نے جنگ بندی کی اطلاعات کو غلط قرار دیا ہے اور جنوبی کیوو صوبے میں شدید لڑائی کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔10 کروڑ سے زیادہ آبادی والے ملک عوامی جمہوریہ کانگو کو نسلی تناؤ اور زمین اور معدنی وسائل پر قبضے کی جنگ کے نتیجے میں دہائیوں سے تشدد کا سامنا ہے ، جس کی وجہ سے دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران پیدا ہوا ہے۔کانگو، امریکا اور اقوام متحدہ کے ماہرین ہمسایہ ملک روانڈا پر ایم 23 ملیشیا کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہیں، جو بنیادی طور پر نسلی تتسیوں پر مشتمل ہے جو ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل کانگو کی فوج سے الگ ہو گئے تھے۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روانڈا کی حکومت اس دعوے کی تردید کرتی ہے لیکن اس نے تسلیم کیا ہے کہ اس کے پاس مشرقی کانگو میں اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے فوجی اور میزائل نظام موجود ہیں۔

روانڈا کے صدر پال کاگامے نے میڈیا کو بتایا کہ وہ نہیں جانتے کہ روانڈا کی افواج کانگو میں موجود ہیں یا نہیں لیکن ان کا ملک اپنی حفاظت کے لیے جو کچھ ضروری ہے، وہ کرے گا۔سنہ 2022 سے ایم 23 نے کانگو کی حکومت کے خلاف ایک نئی بغاوت شروع کر دی ہے، جس نے روانڈا اور یوگنڈا کی سرحد وں سے متصل شمالی کیوو کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے، یہ خطہ نایاب معدنیات سے مالامال ہے، جس میں کولٹن کے وسیع ذخائر بھی شامل ہیں، جو فون اور کمپیوٹر کی پیداوار کے لئے اہم ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے