پاکستان بانی پی ٹی آئی کا خط ملا نہ اسٹیبلشمنٹ کو کوئی دلچسپی ہے، سیکیورٹی ذرائع

imran-khan-2.jpg

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے آرمی چیف کو لکھے گئے خط میں پارٹی کے بانی عمران خان کی جانب سے تجویز کردہ مبینہ ’اصلاحی اقدامات‘ کو دوگنا کرنے کے بعد، سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ آرمی چیف کو جیل میں قید سابق وزیراعظم کی جانب سے کسی قسم کا خط موصول نہیں ہوا۔رپورٹ کے مطابق خط میں کہا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عوام کے درمیان اختلافات بڑھ رہے ہیں، اور فوج کو عوام کا دل جیتنے کے لیے اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے، جب کہ بانی پی ٹی آئی نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے وجوہات اور تجاویز شیئر کی تھیں۔پی ٹی آئی کے عبوری چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے خط میں آرمی چیف کو یاد دلایا کہ ایک سابق وزیر اعظم اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے بانی کی حیثیت سے وہ کچھ چیزوں کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں، جس کی وجہ سے عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں۔تاہم سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے لکھا گیا خط فوج کو موصول نہیں ہوا، اور اس طرح کے خط کی موجودگی سے متعلق میڈیا میں آنے والی خبروں کو مسترد کردیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کو اس طرح کا خط موصول ہونے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے ایک اور ڈرامہ رچایا ہے، اور تجویز دی کہ اگر پی ٹی آئی مذاکرات میں دلچسپی رکھتی ہے تو پارٹی کو فوجی اسٹیبلشمنٹ کے بجائے سیاست دانوں سے رابطہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی خط موصول ہوتا ہے تو اس پر غور نہیں کیا جائے گا۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی قیادت اور آرمی چیف کے درمیان ملاقات کے بعد بھی ایسی ہی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔پی ٹی آئی کے عبوری چیئرمین نے آرمی چیف سے ملاقات کی تصدیق کی تھی، جہاں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ’مثبت جواب ملا ہے‘، تاہم سیکیورٹی ذرائع سے منسوب ایک بیان میں اجتماع کے کسی بھی سیاسی پہلو کی تردید کی گئی ہے۔پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے تجویز پیش کی کہ عمران خان نے ایک قابل عمل اور جامع حل تجویز کیا ہے، اور اس پر توجہ دی جانی چاہیے۔

اصلاحی اقدامات

پی ٹی آئی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مجوزہ اصلاحی اقدامات ہی پاکستان کے گہرے مسائل کا واحد حل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے بہترین اور قابل عمل اصلاحی اقدامات تجویز کیے، جن سے نہ صرف قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے میں مدد ملے گی، بلکہ ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کا روڈ میپ بھی ملے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عمران خان نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو ترجیح دی، وہ آئینی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور حقیقی جمہوریت کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ زرداری اور شریف خاندان کی تاریخ رہی ہے کہ وہ معاہدے کرتے رہے، اور سزا سے بچنے کے لیے این آر اوز حاصل کرتے رہے، کیونکہ ان کی کرپشن عالمی سطح پر مشہور ہے، اور یہ واضح ہے کہ ان کا اقتدار کا حصول ملک اور عوام کی خدمت کرنے کے بجائے اپنے عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھانے اور دولت جمع کرنے کی خواہش ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ایک انتہائی نازک موڑ پر پہنچ چکا ہے، ملک کو مکمل تباہی سے بچانا ’اب ہے یا کبھی نہیں‘ ہے، کیونکہ مقتدر اشرافیہ نے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے زور دے کر کہا کہ قوم 8 فروری کو ملک بھر میں پرامن احتجاج کی تیاری کر رہی ہے، جو دھاندلی زدہ انتخابات کی پہلی ’برسی‘ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کا دن شکر گزاری کا دن تھا، جب لوگوں نے مشکلات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے خاموش انقلاب برپا کرنے کے لیے اپنے لیڈر کی حمایت کی، لیکن بدقسمتی سے عوام کے مینڈیٹ کو نظر انداز کیا گیا، اور پی ٹی آئی کو دن دہاڑے ہونے والے انتخابات میں اس کی جائز فتح سے محروم کر دیا گیا۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی اپنے طے شدہ شیڈول کے مطابق جلسے اور ریلیاں منعقد کرے گی، کیونکہ یہ ان کا جمہوری اور آئینی حق ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے