نائین ڈریگنز سٹریٹیجی: امریکی اثر و رسوخ کے خلاف چین کی ملٹی ڈائمینشنل سٹریٹیجی

daa7da00-58e2-11ed-ac87-630245663c6a.jpg

چینی ثقافت کے بارے میں عمومی معلومات رکھنے والے بھی جانتے ہیں کہ ان کی مائیتھولوجی کے نائن ڈریگنز (نو اژدھے) ان کی دنیا میں زمین و آسماں کی نمائندگی کرتے ہوئے فن، ادب اور لوک کہانیوں میں حکمت اور طاقت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔بس یہی سوچتے ہوئے میرے دل میں خیال آیا کہ شاید چین نے عالمی بساط پر مخالفین کے خلاف سائبیریا ٹیکنالوجی کے پیچیدہ سٹریٹجک فیلڈ میں مقابلہ کرنے کے لیے ایک دو نہیں، بلکہ کئی چالیں تیار کی ہوئی ہیں۔

چین نے امریکی تسلط کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مربوط اور سٹریٹیجی تیار کی ہے، جسے “نائن ڈریگنز سٹریٹیجی” کہا جاسکتا ہے جو معاشی، عسکری، تکنیکی اور سفارتی محاذوں پر پھیلی ہوئی ہے— اور اب وہ عملی شکل اختیار کرتی نظر آ رہی ہے۔یہ حکمتِ عملی مختلف سطحوں پر جوابی اقدامات کا ایک مربوط سلسلہ ہے، جس کا مقصد امریکہ کو مات دینا اور عالمی منظرنامے میں چین کی پوزیشن مستحکم کرنا ہے۔

نائن ڈرگنز سٹریٹیجی کا بنیادی اصول:

نائن ڈرگنز سٹریٹیجی کا تصور اس بنیاد پر ہے کہ مخالف کو ایک دو نہیں بلکہ کئی ایک چالوں سے ذہنی طور پر اس حد تک زچ کرنا ہے کہ وہ اپنے اعصاب ہی بحال کرتا رہ جائے۔یہ عالمی طاقتوں کے مقابلے کے لیے ایک پالیسی کھیل ہے۔ چین جانتا ہے کہ ایک عالمی طاقت کے طور پر امریکہ کسی بھی ایسے چینی اقدام کا لازمی جواب دے گا جو اس کے مفادات کو چیلنج کرے۔اسی ردعمل کو قبل از وقت بھانپ کر چین پہلے سے جوابی تدابیر تیار کر لیتا ہے، جو امریکی حکمتِ عملی کو ناکام بنانے اور چین کو دوبارہ برتری دلانے کے لیے ترتیب دی جاتی ہیں۔
نائین ڈرگنز سٹریٹیجی کا عملی اطلاق

یہ حکمتِ عملی نو مراحل یا “ڈریگنز” پر مشتمل ہے، جن میں سے ہر ایک چین کے کسی اقدام یا جوابی حکمتِ عملی کی نمائندگی کرتا ہے۔
• پہلا ڈریگن: چین کی جانب سے کوئی ابتدائی اقدام جیسے نئی تجارتی پالیسی کا آغاز یا جنوبی بحیرہ چین میں فوجی اثر و رسوخ میں اضافہ۔ یہ قدم سوچے سمجھے انداز میں اٹھایا جاتا ہے تاکہ امریکہ کو ردعمل پر مجبور کیا جا سکے۔
• دوسرا ڈریگن: امریکہ کا متوقع ردعمل، جیسے چین پر تجارتی پابندیاں یا آزاد بحری نقل و حرکت کی فوجی کارروائیاں۔
• تیسرا ڈریگن: چین کی جوابی حکمتِ عملی، جیسے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے معاشی دباؤ ڈالنا یا جدید دفاعی ٹیکنالوجی کی تعیناتی۔
یہ سلسلہ نو مراحل تک جاری رہ سکتا ہے، جہاں چین ہر امریکی اقدام کا ایک متوازی اور بہتر جواب تیار رکھے گا۔ اس میں سفارتی اقدامات، معاشی دباؤ، فوجی حکمتِ عملی، اور تکنیکی سبقت شامل ہوتی ہے۔

نائین ڈریگنز سٹریٹیجی کی چار اہم خصوصیات

1. پیش بینی: چین امریکی اقدامات پیشگوئی کرتا ہے اور جوابی تدابیر پہلے سے تیار رکھتا ہے۔
2. سلسلہ وار ردعمل: ہر “ڈریگن” ایک ایسا ردعمل ہے جو امریکی سٹریٹجی کو غیر مؤثر بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
3. ملٹی ڈائمینشنل فیلڈ: حکمتِ عملی صرف معاشی یا عسکری میدان تک محدود نہیں، بلکہ سفارتی، تکنیکی، اور تجارتی سطح پر بھی کام کرتی ہے۔
4. لچک: چین اپنے حالات کے مطابق اپنی سٹریٹیجی بدلنے اور نئی راہیں تلاش کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
نائن ڈریگنز اسٹریٹجی ایک پیچیدہ اور ملٹی ڈائیمینشنل سٹریٹیجی ہے، چین نے امریکی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے اس طرح کی کئی آپشنز والی سٹریٹیجی تیار کی ہوئی ہے۔امریکہ کے ممکنہ اقدامات کا اندازہ لگا کر، مربوط کاؤنٹر سٹریٹیجیز تیار کر کے اور مختلف محاذوں پر مقابلہ کر کے، چین کا مقصد امریکہ کو مقابلے میں ہرانا ہے، اپنے مفادات کا تحفظ کرنا اور ملٹی پولر عالمی نظام کے اپنے تصور کو فروغ دینا ہے۔چونکہ بڑی طاقتوں کے مابین مقابلے کی نوعیت مسلسل بدل رہی ہے، نائن ڈریگنز سٹریٹجی عالمی تعلقات کے پیچیدہ منظرنامے میں چین کے طریقہ کار کا ایک اہم جزو بنی رہے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے