عمران خان کا چیف جسٹس کو خط، جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کو ایک طویل خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے 26 نومبر واقعہ کی تحقیقات اور جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کی ہے۔عمران خان نے 349 صفحات پر مشتمل خط اپنے کونسل ایڈووکیٹ نعیم پنجوتھا کے توسط سے ارسال کیا، جس میں انسانی حقوق، 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی، 26 نومبر احتجاج سمیت تمام موضوعات پر مفصل رپورٹس بھی شامل ہیں۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے لکھے گئے خط میں 26 نومبر واقعے میں زخمی اور وفات پانے والے کارکنان کی مکمل تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔
خط کے متن کے مطابق، 26 سے 27 نومبر 2024 کے دوران 10 ہزار پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار اور اسپتال کا رکارڈ سیل کرکے تبدیل کیا گیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی اور پچھلے 18 ماہ سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مسلسل عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔عمران خان نے چیف جسٹس کے نام خط میں مزید کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان کو زخمی اور جبری طور پر لاپتا کیا گیا جبکہ کئی پی ٹی آئی کارکنان کو جان سے ماردیا گیا، موجودہ حکومت الیکشن فراڈ اور تاریخی دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی، اس غیرآئینی حکومت نے پی ٹی آئی کے خلاف ظلم کے پہاڑ ڈھائے، ہمارے دفاتر توڑے گئے اور رہنماؤں پر وحشیانہ تشدد کیا گیا۔
میری گرفتاری کے مناظر لوگوں کو اشتعال دلانے کے لیے دکھائے گئے
9 مئی واقعہ سے متعلق عمران خان نے اپنے خط میں لکھا کہ 9 مئی کو مجھے اسلام آباد ہائیکورٹ کی حدود سے غیرقانونی طور پر گرفتار کیا گیا، مجھے رینجرز نے گھسیٹتے ہوئے ہائیکورٹ کی حدود سے گرفتار کرکے گاڑی میں ڈالا، اس سارے منظر کو ٹی وی اور سوشل میڈیا پر جان بوجھ کر لوگوں کو اشتعال دلانے کے لیے دکھایا گیا۔بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ میں ریاستی جبر کے خلاف ریلیف حاصل کرنے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچا تو رینجرز نے مجھ پر حملہ کردیا، سپریم کورٹ نے اس پورے آپریشن کو غیرقانونی قرار دیا، مجھے اس وحشیانہ طریقے سے گرفتار کرنے پر پورے پاکستان میں لوگوں نے پرامن احتجاج کیا، اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لیے مشتعل افراد کو کارکنان کے ہجوم میں شامل کیا گیا۔عمران خان نے اپنے خط میں مزید کہا کہ 9 مئی کو بہانہ بنا کر پورے پاکستان سے پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا، پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کی گئی، ریاستی جبر سے پی ٹی آئی کا نام و نشان مٹانے کی کوشش کی گئی، سینکڑوں گرفتار کارکنان کو ملٹری حراست میں دے دیا گیا، میرے وکیل انتظار حسین پنجوتھا کو اغوا کرکے شدید ذہنی اذیت دی گئی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
9 مئی کے بعد 19 اور 8 فروری کے بعد 39 لوگوں کو غائب کیا گیا
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انتظار پنجوتھا کے بازیاب ہونے پر جو تصاویر سامنے آئیں اس نے قوم کو پریشان کردیا، حیران کن طور پر جب یکم نومبر کو اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں انتظار پنجوتھا کو بازیاب کروا لیا جائے گا تو اگلے ہی دن پولیس کی جانب سے انتظار پنجوتھا کے اغوا برائے تاوان کی جھوٹی کہانی قوم کے سامنے لا کر اسے بازیاب کروانے کا ڈھونگ رچایا گیا۔بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کے نام خط میں مزید لکھا کہ پی ٹی آئی کارکنان علی بلال اور ظل شاہ پولیس حراست کے دوران جاں بحق ہوئے، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں واضح ہے کہ شدید تشدد اور مسلسل خون کے بہاؤ کے باعث ان کی موت واقع ہوئی، 9 مئی واقعہ کے بعد پی ٹی آئی کے 17 کارکنان بشمول مرکزی رہنماؤں کو جبری طور پر لاپتا کردیا گیا۔خط میں کہا گیا کہ 9 مئی کے بعد 19 لوگوں کو غائب کیا گیا جبکہ 8 فروری کو مزید 39 لوگوں کو غائب کردیا گیا، اس سب کے دوران اخبارات اور مین اسٹریم میڈیا چینلز پر بطور سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی میرا نام لینے پر بھی پابندی عائد کی گئی، پچھلے 18 ماہ میں پاکستان کی تاریخ کی بد ترین سینسرشپ کا میڈیا کو سامنا کرنا پڑا جبکہ پی ٹی آئی کی خواتین رہنماؤں کو بھی گرفتار کیا گیا