شام کا آئین معطل، احمد الشرع عبوری صدر نامزد

جولانی.jpg

احمد الشرع کو عبوری مرحلے کے لیے شام کا صدر نامزد کرتے ہوئے ملک کا آئین معطل کر دیا گیا ہے۔شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ اعلان شام کی نئی حکومت کے فوجی آپریشن کے شعبے کے ترجمان حسن عبدالغنی نے کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق احمد الشرع کو عبوری مرحلے کے لیے ایک عارضی قانون ساز کونسل بنانے کا بھی اختیار دیا گیا ہے، جو نئے آئین کی منظوری تک اپنا کام انجام دے گی۔حسن عبدالغنی نے ملک میں مسلح دھڑوں کو تحلیل کرنے کا بھی اعلان کیا، جو ان کے بقول ریاستی اداروں میں ضم ہو جائیں گے، انہوں نے ’ناکارہ حکومت کی فوج‘ اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ شام پر کئی دہائیوں سے حکمراں بعث پارٹی کی تحلیل کا بھی اعلان کیا۔

گزشتہ ماہ صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے والے مسلح دھڑوں کے دمشق کے اجلاس کے دوران یہ اعلانات سامنے آئے ہیں، حملوں کی قیادت کرنے کے بعد سے احمد الشرع شام کے اصل حکمران ہیں۔بشار الاسد کی معزولی کے بعد، احمد الشرع کی حیات تحریر الشام گروپ اصل میں حکمراں جماعت بن گئی تھی، جس نے زیادہ تر مقامی حکومت کے عہدیداروں پر مشتمل ایک عبوری حکومت قائم کی تھی، جو اس سے قبل باغیوں کے زیر قبضہ صوبے ادلب کا نظم ونسق سنبھالے ہوئے تھی۔

احمد الشرع نے ایک قومی کانفرنس، ایک جامع حکومت اور حتمی انتخابات سمیت، جس کے انعقاد میں 4 سال لگ سکتے ہیں، سیاسی منتقلی شروع کرنے کا عہد کیا ہے۔انہوں نے ایک نئی متحد قومی فوج اور سیکیورٹی فورسز کی تشکیل پر بھی زور دیا ہے، لیکن سوال یہ اٹھتے ہیں کہ عبوری انتظامیہ سابقہ ​​اپوزیشن باغی گروپوں، جن میں سے ہر ایک اپنے اپنے رہنماؤں اور نظریے کے ساتھ انفرادی شناخت رکھتا ہے، کس طرح اکٹھا کرسکتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے