جنگ بندی کی خلاف ورزی، اسرائیل نے شمالی و ٖغربی کنارے پر کاروائیاں تیز کر دیں
اسرائیلی فورسز نے غزہ کے شمالی حصے میں اپنے گھروں کو واپس جانے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں کم از کم ایک فلسطینی شہید ہوگیا، جب کہ حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے فوجیوں نے گھر واپس جانے والے غزہ کے شہریوں کو واپس جانے سے روک دیا ہے، ہزاروں فلسطینی کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار گھر واپس جانے کے منتظر ہیں، تاہم انہیں اسرائیلی فورسز کی جانب سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے ایک خاتون قیدی کی رہائی میں تاخیر پر اسرائیل فلسطینیوں کی واپسی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
یہ تنازع ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی اور ہفتے کے روز 200 فلسطینیوں کے بدلے 4 اسرائیلی فوجیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں نے جنین شہر اور اس کے قریب بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری رکھا، جس کے نتیجے میں 2 سالہ بچی سمیت کم از کم دو فلسطینی شہید ہوگئے۔
اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں کی واپسی روکنے کا انتباہ
اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچی ادرائی نے ایکس پر ایک جاری بیان میں فلسطینیوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ شمالی غزہ کی طرف واپس جانے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے علاقے کو دوبارہ کھولنے میں تاخیر کا ذمہ دار حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کو قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ راہداری اس وقت تک نہیں کھولی جائے گی، جب تک اسرائیلی قیدی اربیل یہود کی رہائی کا تنازع ثالثوں اور اسرائیلی حکام کے درمیان حل نہیں ہو جاتا۔الجزیرہ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ اربیل یہود کی رہائی میں تاخیر ایک تکنیکی مسئلہ تھا۔خبر رساں ادارے رائٹرز نے حماس کے عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ثالثوں کو مطلع کیا جا چکا ہے کہ اربیل یہود زندہ ہے اور اگلے ہفتے اسے رہا کر دیا جائے گا۔
غزہ میں جنگ بندی, مغربی کنارہ جل رہا ہے
غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد اسرائیلی فوج اور آباد کاروں نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔دریں اثنا، قیدیوں کے تبادلے کے دوران، حماس کی کمک کا لشکر دکھانے والی تصاویر اسرائیلی میڈیا میں گردش کر رہی ہیں۔
اسرائیل امن کے لیے پر عزم نہیں، پی ایل او
فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے سابق ڈائریکٹر زیویئر ابو عید نے کہا ہےکہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے اقدامات اس بات کا اشارہ نہیں دیتے کہ وہ امن کے لیے پرعزم ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ برقرار رہے گا؟ ابوعید نے کہا کہ مصر، قطر اور امریکا نے اس معاہدے کو حاصل کرنے میں وقت اور کوشش کی ہے، یہ نوٹ کرنا ہوگا کہ جنگ بندی قطری اور مصری سفارت کاری کے لیے ایک بہت بڑی فتح تھی، اسے ٹرمپ انتظامیہ نے بھی آگے بڑھایا تھا۔لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ یہ صرف جنگ بندی ہے، ہم یہاں امن عمل کے بارے میں بات نہیں کر رہے، اور ہم یہاں کسی ایسی چیز کے بارے میں بات نہیں کر رہے، جو غزہ سے آگے جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کے بعد سے گزشتہ دنوں اور گزشتہ ہفتوں میں جو کچھ کر رہا ہے، وہ یہ تھا کہ وہ اپنا سارا وزن اور تمام تر دباؤ مقبوضہ مغربی کنارے پر ڈال دے۔انہوں نے کہا کہ واضح طور پر، اسرائیلی حکومت جو کر رہی ہے وہ کسی ایسی حکومت کے اقدامات نہیں، جو کسی بھی قسم کے معاہدے کے لیے پرعزم ہے، اور آئیے ریکارڈ پر بھی نظر ڈالتے ہیں۔، اسرائیل نے 1993 سے لے کر اب تک فلسطینی فریق کے ساتھ ہونے والے کسی بھی معاہدے پر صحیح معنوں میں عمل درآمد نہیں کیا۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے چھاپے جاری
الجزیرہ عربی (اے جے اے) میں رپورٹ کیا جارہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر حبرون سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی لڑکے کو گولی مار کر زخمی کر دیا ہے۔یہ اطلاع بھی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے نابلس کے جنوب مشرق میں واقع قصبے قصرہ سے ایک فلسطینی شخص کو اس کے گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا۔اس سے قبل اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 2 فلسطینیوں کو شہید کیا تھا جن میں جنین میں دو سالہ بچی بھی شامل تھی۔