کوہاٹ: کرم کے معاملے پر گرینڈ امن جرگے کی فریقین سے معاہدے پر آگے بڑھنے کی درخواست

2518370360da0b5.jpg

کوہاٹ میں کرم کے معاملے پر گرینڈ امن جرگے کے دوران چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے فریقین سے ماضی بھول کر معاہدے پر آگے بڑھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایک فریق نے اسلحہ جمع کرانے کا لائحہ عمل دے دیا ہے، دوسرا فریق بھی دے اور بنکرز گرانے پر فوراً کام شروع کیا جائے۔نیوز کے مطابق کرم امن جرگے کا اجلاس کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں ہوا، جرگے میں چیف سیکریٹری اور آئی جی خیبر پختونخوا، کمشنر کوہاٹ، ڈی آئی جی کوہاٹ سمیت ضلعی افسران ،عسکری حکام نے شرکت کی۔حکومت اور جرگہ ارکان نے کرم امن معاہدے پر من و عن عملدرآمد کا اعادہ کیا، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے واضح کیا کہ ملک دشمن عناصر کی نشان دہی جرگے کا کام ہے، ایکشن حکومت لے گی۔

چیف سیکریٹری ندیم افضل چوہدری نے جرگے سے خطاب کے دوران کہا کہ حکومت کرم والوں کے شکایات کا ازالہ کرے گی، قانون کا نافذ کرنا ہمارا فرض ہے ہم نافذ کریں گے ان کا کہنا تھا کہ کرم امن معاہدہ آسان نہیں تھا، مبارکباد پیش کرتا ہوں لیکن امن صرف دستخط سے نہیں آئے گا، معاہدے عملدرآمد سے ہی امن آئے گا، ہمارا یہ یقین ہے کہ آپ ملک دشمنوں کے ساتھ نہیں ملیں، خدارا ہمارا یہ یقین قائم رہنے دیں۔ندیم افضل چوہدری نے کہا کہ امن معاہدے کے 14 نکات کے ایک ایک شق پر آپ کے تعاون سے عملدرآمد ہوگا، امن دشمنوں کی نشان دہی کریں، پیسے امن سے ذیادہ قیمتی نہیں ہے، متاثرین کو معاوضہ دیں گے، ضرورت پڑی تو ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگا کے امن پر خرچ کریں گے۔چیف سیکریٹری نے افسران کو ہدایت کی کہ بنکرز گرانے پر فورا کام شروع کردیں، ایک فریق نے اسلحہ جمع کرانے کا پلان دے دیا ہے، دوسرا فریق بھی اسلحہ جمع کرانے کا پلان دے دیں

حکومت بنکرز ختم کرے اور اسلحہ جمع کروائے

دوسری جانب، گرینڈ جرگے کے سربراہ عزت خان نے کہا کہ گرینڈ جرگے نے خطرناک مورچوں کو ختم کردیا ہے، مزید مورچوں کو ختم کیا جائے، بگن کانوائے پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ معاہدے پر دونوں فریقوں نے دستحط کیے ہیں، معاہدے پر عملدرآمد ریاست کی ذمہ داری ہے، حکومت معاہدے پرعملدرآمد کرکے روڈ کو محفوظ بنائے، بنکرز کو ختم کرے اور اسلحہ جمع کروائے۔جرگے کے رکن اور کمشنر کوہاٹ فخر زمان نے کہا کہ کرم میں امن و امان کے قیام کے لئے امن معاہدے پر من و عن عمل کیا جائے، بگن متاثرین کو معاوضہ جلد از جلد ملنا چاہیے، معاہدے پر عملدرآمد حکومت کی ذمداری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کرم کے مسئلے پر وزیر اعلیٰ علی امین ہر گھنٹہ حال احوال لیتے ہیں، وزیراعلی معاوضوں میں دیر نہیں کرتے ادویات اجناس کی نگرانی خود کررہے، بنکرز کی مسماری کے لئے وزیراعلی نے 12 کروڑ روپے دیے ہیں۔سابق سینٹر رشید خان نے جرگہ سے خطاب میں کہا کہ مظلوموں کو معاوضہ ادا کیا جائے، ملک میں بہت پیسہ ہے ہم سیاستدانوں نے ملک کو بہت لوٹا ہے۔

واضح رہے کہ 21 نومبر 2024 کو لوئر کرم کے علاقے میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 8 خواتین اور 5 بچوں سمیت تقریبا 41 افراد شہید ہوئے تھے۔اس واقعے کے بعد دونوں فریقین کے درمیان فائرنگ کا یہ سلسلہ جاری رہا جب کہ صوبائی دارالحکومت پشاور سے کرم ایجنسی کو ملانے والی ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔بعد ازاں، یکم جنوری 2025 کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں کرم کی صورتحال پر 3 ہفتے سے جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا جب کہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کردیے تھے۔تاہم، خیبر پختونخوا کے ضلع کرم ایجنسی کے علاقے لوئر کرم میں پولیس، ایف سی پر حملے اور گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود، ایف سی اور پولیس کے 2 اہلکار اور 3 راہ گیر زخمی ہوگئے تھے۔

علاوہ ازیں، 16 جنوری کو بگن میں امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کردی گئی، جس کے نتیجے میں ایک سپاہی شہید اور 4 دیگر زخمی ہو گئے، ہنگو کے اسسٹنٹ کمشنر سعید منان نے ٹل سے پاراچنار امدادی سامان لے جانے والی 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر حملے کی تصدیق کی۔آخرکار، خیبرپختونخوا حکومت نے کرم میں شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا، مشیر اطلاعات کی جانب سے کہا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں موجود چند شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے، خیبر پختونخوا حکومت گزشتہ 3 مہینوں سے کرم میں امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، امن معاہدے پر قانون اور پشتون روایات کے مطابق عملدرآمد کرایا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے