اسرائیل کا اقوام متحدہ کی فلسطینی ایجنسی کو 30 جنوری تک یروشلم چھوڑنے کا حکم

اسرائیل کے اقوام متحدہ میں سفیر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایجنسی کو 30 جنوری تک یروشلم میں اپنے تمام دفاتر اور آپریشنز ختم کر کے شہر چھوڑنا ہوگا، یہ فیصلہ اسرائیل کے متنازعہ قانون کے تحت مقرر کردہ مدت کے مطابق ہے۔بین الاقوامی تشویش کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیلی اراکین نے ایک قانون منظور کیا ہے جس کے تحت ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کو اسرائیل اور مشرقی یروشلم میں کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ایجنسی کو اسرائیل کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے جو جنگ کے آغاز کے بعد سے شدت اختیار کرچکی ہے، جس میں یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ غزہ میں اس کے 13,000 ملازمین میں سے ایک درجن حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے مہلک حملے میں ملوث تھے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کے نام لکھے گئے خط میں سفیر ڈینی ڈینن نے کہا ہے کہ ’یو این آر ڈبلیو اے کو 30 جنوری 2025 تک یروشلم میں اپنی کارروائیاں روکنے اور شہر میں کام کرنے والے تمام احاطے کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔یو این آر ڈبلیو اے کو فلسطینیوں کیلئے انسانی ہمدردی کی کارروائیوں میں ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے۔یہ ادارہ غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے، لبنان، اردن اور شام میں تقریبا 60 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کو امداد فراہم کرتا ہے۔اگرچہ مشرقی یروشلم طویل عرصے سے ایجنسی کا انتظامی مرکز رہا ہے ، لیکن یہ اس شعبے میں اسکول اور صحت کے کلینک بھی چلاتا ہے۔
اسرائیل نے ایک قانون بھی منظور کیا ہے جس کے تحت اسرائیلی حکام اور یو این آر ڈبلیو اے کے درمیان رابطے پر پابندی عائد کی گئی ہے، لیکن اس کی پارلیمنٹ نے غزہ یا مغربی کنارے میں ایجنسی کی سرگرمیوں پر تکنیکی طور پر پابندی نہیں لگائی ہے۔یو این آر ڈبلیو اے کے سربراہ فلپ لازارینی نے متنبہ کیا ہے کہ ایجنسی کو کام کرنے سے روکنا “غزہ کی جنگ بندی کو سبوتاژ کر سکتا ہے، جس سے ایک بار پھر ان لوگوں کی امیدوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جو ناقابل بیان مصائب سے گزر رہے ہیں۔انہوں نے جمعہ کی رات دیر گئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ یو این آر ڈبلیو اے کا کام غزہ پلس مقبوضہ فلسطینی علاقے میں جاری رہنا چاہئے۔