عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر کا طالبان رہنماؤں کی گرفتاری کا مطالبہ
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں عالمی عدالت کے پراسیکیوٹر نے طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست دائر کر دی ہے۔انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے پراسیکیوٹرعبدالکریم کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں پر ظلم و ستم کے الزام میں طالبان حکومت کے سینیئر رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کروائیں گے۔پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی پر صنفی بنیادوں پر انسانیت کے خلاف مجرمانہ پالیسی اپنانے کا الزام عائد کرنے کی معقول بنیادیں موجود ہیں۔ درخواست کے بعد آئی سی سی کے جج اب اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ آئی سی سی نسل کشی، انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم کے مجرموں کی تحقیقات کرتی ہے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لاتی ہے۔ایک بیان میں کریم خان نے کہا کہ یہ دونوں افراد افغان لڑکیوں اور خواتین پر ظلم و ستم کے مجرمانہ طور پر ذمہ دار ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ طالبان حکومت کی مخالفت پر افغانستان میں قتل، قید، تشدد، عصمت دری اور دیگر جنسی تشدد، جبری گمشدگی اور غیر انسانی سلوک سمیت دیگر جرائم کے ذریعے بے رحمی سے دبایا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ظلم و ستم کم از کم 15 اگست 2021 سے لے کر آج تک پورے افغانستان میں پھیل کیا گیا ہے۔ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ 2016 میں طالبان کے سپریم کمانڈر بنے اور اب وہ امارت اسلامیہ افغانستان کے رہنما ہیں۔عبدالحکیم حقانی کا شمار طالبان کے بانی ملا عمر کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے اور انہوں نے 2020 میں امریکی نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران طالبان کی جانب سے مذاکرات کار کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دیں۔ طالبان حکومت نے ابھی تک آئی سی سی کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ادھر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں طالبان رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ اور طالبان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اس اقدام کو ‘انصاف کے حصول کی یاد دہانی’ قرار دیا ہے۔