سلامتی کونسل میں پاکستان کا شام اور لبنان سے اسرائیل کے انخلا، فلسطین پر قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ

201016401ae47da.jpg

اقوام متحدہ میں پاکستان کے اعلیٰ سفارت کار منیر اکرم نے شام اور لبنان کی سرزمین سے اسرائیل کے انخلا، لبنان اور شام کی خودمختاری کے احترام اور فلسطین کی سر زمین پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کر دیا۔وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بریفنگ دی۔انہوں نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضے کی مذمت کرتے ہوئے شام کی علاقائی سالمیت کی بحالی کے ساتھ ساتھ ایک جامع حکومتی ڈھانچے کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔رواں ماہ سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اپنی 2 سالہ مدت کا آغاز کرنے کے بعد پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کو برقرار رکھنے اور عالمی تنازعات کے منصفانہ حل کو فروغ دینے کا عہد کیا ہے۔

سلامتی کونسل کی یہ بریفنگ شام کے سابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آئی ہے، جب مذہبی سیاسی گروپ ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی سربراہی میں حزب اختلاف کی فورسز کی جانب سے تیز کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا۔پاکستانی سفیر نے سلامتی کونسل میں مطالبہ کیا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو بحال کیا جانا چاہیے، شام کی گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی اور کالعدم ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل نے اعلان کیا ہے، سلامتی کونسل کو اسرائیل کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

منیر اکرم نے شام کو برادر ملک قرار دیتے ہوئے عبوری انتظامیہ کے مثبت بیانات کا خیر مقدم کیا لیکن ان کے عملی نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ شام اپنی تاریخ کے ایک اہم موڑ پر ہے، حالیہ سیاسی پیشرفت شام میں معمول، استحکام اور امن کی بحالی کا موقع فراہم کرتی ہے، اس کے باوجود اس کا انحصار ایک نئے حکومتی ڈھانچے کی طرف پرامن منتقلی کو یقینی بنانے پر ہوگا، جو جامع اور مستحکم ہو اور شام کے اتحاد اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنائے۔انہوں نے غیر ملکی جنگجوؤں کی موجودگی اور القاعدہ اور داعش کے دوبارہ ابھرنے کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے شام سے پیدا ہونے والی ’دہشت گردی کے خطرے‘ کے خلاف الرٹ رہنے پر بھی زور دیا۔

القاعدہ اور داعش کا احیا

منیر اکرم نے کہا کہ کچھ گروہوں کا پس منظر، اور غیر ملکی جنگجوؤں کی مبینہ موجودگی احتیاط کی جانب اشارہ کرتی ہے۔شام کے سنگین انسانی بحران سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پاکستانی سفارتکار نے کہا کہ 70 فیصد سے زائد آبادی کو امداد کی ضرورت ہے اور حالیہ ہفتوں میں دس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیومینیٹیرین رسپانس پلان کی مکمل مالی اعانت اور ترکی میں موجود شامی پناہ گزینوں سمیت شامی پناہ گزینوں کی محفوظ واپسی کے لیے مدد کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے شام کی تعمیر نو میں بین الاقوامی مدد کی اپیل کرتے ہوئے اداروں کی تعمیر نو اور ملک کو مستحکم کرنے کے لئے نئی انتظامیہ کے ساتھ تعاون پر زور دیا۔منیر اکرم نے کہا کہ شام کو درپیش چیلنجوں کے تمام پہلوؤں پر مؤثر کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ خاص طور پر سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل کا کردار ناگزیر ہوگا۔دریں اثنا، پاکستانی سفیر منیر اکرم نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ جنوبی لبنان سے انخلا کے لیے 60 روزہ ٹائم لائن کا احترام کرے، تاکہ خطے میں امن کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ جنگ بندی کا معاہدہ ایک جامع حل کی راہ ہموار کرے گا، جس میں ایک خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام بھی شامل ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے