یو کرین کا روس کی فیکٹریوں، توانائی کے مراکز پر ’سب سے بڑا فضائی حملہ‘ کرنے کا دعویٰ

68646303_604.jpg

یو کرین نے 3 سال سے جاری جنگ کے دوران روسی سرزمین پر ’سب سے بڑا فضائی حملہ‘ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس میں فرنٹ لائن سے سیکڑوں میل دور فیکٹریوں اور توانائی کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ کے مطابق روسی فوج نے کیف پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ایک حملے کے لیے امریکی اور برطانوی فراہم کردہ میزائل استعمال کیے اور وعدہ کیا کہ اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔روسی حکام کے مطابق حملے کی وجہ سے جنوب مغربی ساراتوف کے علاقے میں اسکولوں کو بند کرنا پڑا، جب کہ وسطی اور مغربی روس کے کم از کم 9 ہوائی اڈوں پر عارضی طور پر ٹریفک کو روک دیا گیا۔ماسکو اور کیف نے اگلے ہفتے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل ایک دوسرے پر حملے تیز کر دیے ہیں، کیوں کہ دونوں فریق تقریباً 3 سال سے جاری جنگ کے حل کے لیے ممکنہ مذاکرات میں برتری حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یوکرین کے جنرل اسٹاف نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’یوکرین کی دفاعی افواج نے روسی فیڈریشن کے علاقے میں 200 سے 1100 کلومیٹر کے فاصلے پر قابض فوجی تنصیبات کے خلاف سب سے بڑا حملہ کیا‘۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برائنسک، ساراتوف، تولا کے علاقوں اور جمہوریہ تاتارستان میں تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس نے امریکا کی جانب سے فراہم کردہ 6 اے ٹی اے سی ایم ایس میزائل اور 6 برطانوی اسٹورم شیڈو کروز میزائلوں کو مار گرایا ہے، جو یوکرین نے برائنسک کے علاقے پر حملے کے دوران داغے تھے۔گزشتہ رات گئے یوکرین کے روس پر ’فضائی حملے‘ فرنٹ لائن پر کیف کی افواج کے لیے ایک مشکل لمحے میں کیے گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔