کرپشن کے الزامات: شیخ حسینہ واجد کی بھانجی برطانوی وزیر کے عہدے سے مستعفی

1431178_7587652_tulip-sidiq_akhbar.jpg

بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی بھانجی اور برطانیہ کی انسداد بدعنوانی کی وزیر ٹیولپ صدیق نے کرپشن الزامات پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔رپورٹس کے مطابق 42 سالہ ٹیولپ صدیق بدعنوانی میں ملوث ہونے سے مسلسل انکار کرتی رہیں اور وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہیں اپنی وزیر پر مکمل اعتماد ہے۔گزشتہ دو ماہ کے دوران حکومت کے دوسرے وزیر کا استعفیٰ کیئر اسٹارمر کے لیے ایک دھچکا ہے، جولائی میں عام انتخابات میں لیبرپارٹی کی کامیابی کے بعد ان کی مقبولیت میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ٹیولپ صدیق کو برطانوی وزیراعظم نے فنانشل سروسز کی پالیسی کا قلمدان سونپا گیا تھا جس میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کی ذمہ داری بھی شامل تھی۔

شیخ حسینہ واجد کی بھانجی نے ایک بیان میں کہا تھا ’اگرچہ ان کے خلاف مالی معاملات کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ انہوں نے وزارتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی ہے تاہم ان کا عہدے پر برقرار رہنے سے ’حکومت کے کام سے توجہ ہٹانے کا امکان ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے میں نے بطور وزیر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش کے انسداد بدعنوانی کمیشن نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کے خاندان کے خلاف مقدمات درج کیے تھے۔ان پر یہ مقدمات گنجان آباد دارالحکومت ڈھاکا کے مضافاتی علاقے میں قیمتی پلاٹوں پر مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر قبضے سے متعلق ہیں۔انسداد بدعنوانی کمیشن (اے سی سی) کے ڈائریکٹر جنرل اختر حسین نے صحافیوں کو بتایا ’شیخ حسینہ نے کچھ عہدیداروں کے ساتھ مل کر اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے لیے پلاٹ مختص کیے تھے۔‘اختر حسین نے کہا کہ مقدمے میں نامزد افراد میں شیخ حسینہ کی بھانجی، برطانوی انسداد بدعنوانی کی وزیر ٹیولپ صدیق بھی شامل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے