’نسل کش سیکریٹری‘: اینٹنی بلنکن کی تقریر کے دوران فلسطینی حامیوں کے نعرے

379924-1052535509.jpg

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کو فلسطین کے حامیوں کی جانب سے اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جب ایک تقریب کے دوران وہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے بعد بین الاقوامی سکیورٹی فورسز اور اقوام متحدہ کی عبوری قیادت کی تجویز پیش کر رہے تھے۔14 جنوری کو فلسطین کے حامی مظاہرین نے واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل میں اینٹنی بلنکن کی تقریر کے دوران مداخلت کی اور ان پر فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے Secretary of genocide یعنی ’نسل کش سیکریٹری‘ اور ’جنگی مجرم‘ قرار دیا۔اس موقعے پر اسرائیل کی سفارتی حمایت کرنے پر بھی اینٹنی بلنکن پر تنقید کی گئی۔ جس کے بعد منتظمین نے نعرے بازی کرنے والے فلسطین کے حامی افراد کو کمرے سے باہر نکال دیا۔اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے عالمی عدالت میں ایک مقدمہ بھی دائر کیا گیا تھا، جس میں اس پر نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے۔ تاہم اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

عہدے سے سبکدوش ہونے سے چند روز قبل اپنی اس تقریر کے دوران امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے غزہ میں فائربندی کے لیے قطر میں ہونے والے مذاکرات اور اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے بعد غزہ کے لیے اپنی حکمت عملی پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے اسرائیل کو فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ اپنانا پڑے گا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اینٹنی بلنکن نے اٹلانٹک کونسل میں کہا: ’اگر واضح متبادل، لڑائی کے بعد کا منصوبہ اور فلسطینیوں کے لیے ایک قابل اعتبار سیاسی افق نہیں ہوگا تو حماس یا اس سے بھی زیادہ خوفناک اور خطرناک کوئی اور قوت دوبارہ ابھرے گی۔‘امریکی وزیر خارجہ نے اُس خلا کی طرف اشارہ کیا جو اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہمارے اندازے کے مطابق حماس نے تقریباً اتنے ہی نئے جنگجو بھرتی کیے ہیں جتنے اس کے مارے گئے ہیں۔ یہ ایک مستقل بغاوت اور دائمی جنگ کا نسخہ ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کی حدود کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی ممالک نے جنگ کے بعد غزہ میں فوج اور پولیس بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’عبوری سکیورٹی مشن‘ میں غیر ملکی افواج اور ’فلسطینی اہلکار‘ دونوں شامل ہوں گے۔اینٹنی بلنکن کے مطابق: ’ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کو بین الاقوامی شراکت داروں کو غزہ میں اہم سول شعبوں جیسے بینکنگ، پانی، توانائی، صحت کی ذمہ داری کے ساتھ ایک عبوری انتظامیہ کے قیام اور چلانے میں مدد کے لیے مدعو کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل اور باقی عالمی برادری کے ساتھ تعاون کرے گی، جن سے فنڈز فراہم کرنے کے لیے کہا جائے گا۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا ایک سینیئر عہدیدار اس عمل کی نگرانی کرے گا، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے ذریعے شامل کیا جائے گا۔

اینٹنی بلنکن نے مزید کہا کہ عبوری انتظامیہ میں غزہ کے فلسطینی نمائندوں کو شامل کیا جائے گا ، جنہیں ’بامعنی مشاورت‘ کے بعد منتخب کیا جائے گا اور ’جیسے ہی ممکن ہو‘ مکمل کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیا جائے گا۔سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے، جس میں 1200 افراد مارے گئے اور تقریباً 250 افراد کو قیدی بنا لیا گیا تھا، کے بعد اسرائیل نے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے کیے۔غزہ کی مقامی صحت کی وزارت کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 46 ہزار سے زائد فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کی تقریباً 23 لاکھ کی آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔