نائیجرین فضائیہ کی جرائم پیشہ افراد پر بمباری کے دوران ’غلطی‘ سے 16 شہری ہلاک

nigeria-696x342.jpg

نائیجیریا کی فضائیہ نے کہا ہے کہ شمال مغربی ریاست میں مسلح گروہوں کو نشانہ بنانے کے دوران فضائی حملے میں ’غلطی‘ سے 16 شہری ہلاک ہوگئے، اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کی فوج اور فضائیہ نے شمال مغربی اور وسطی علاقے میں مسلح جرائم پیشہ گروہوں (ڈاکوؤں) کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف فضائی حملوں میں اضافہ کیا ہے، یہ ڈاکو دیہی بستیوں کے مکینوں کو قتل کرتے اور بڑے پیمانے پر اغوا کرتے ہیں۔نائیجیریا کی فضائیہ کے ترجمان ایئر وائس مارشل اولسولا اکنبویوا نے اتوار کی رات دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ ریاست زمفارا میں ہفتے کی رات ایک فضائی حملے میں ڈاکوؤں کو نشانہ بنایا گیا، فضائیہ مغوی متاثرین کو بازیاب کرانے میں کامیاب رہی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ایک سیکیورٹی گارڈز سمیت کم از کم 16 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اولسولا اکنبویوا نے ایک بیان میں کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، اس سے پہلے بھی فضائی حملوں میں عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔دسمبر 2024 میں شمالی مغربی صوبے سوکوتو میں ایک فضائی حملے کے دوران ’غلطی‘ کے نتیجے میں 10 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔فضائیہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم جرائم پیشہ عسکریت پسندوں پر حملوں کے دوران شہری ہلاکتوں اور ان کے گھروں کو نقصان سے بچانے پر کام کر رہے ہیں۔نائیجیریا کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل کرسٹوفر موسیٰ نے کہا کہ فضائیہ نے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا، اس حملے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔