مالی کی فوج نے کینیڈین کمپنی کے زیر انتظام کان سے سونے کا ذخیرہ ضبط کرنا شروع کر دیا

141225041826431.jpg

مالی کی فوج نے کینیڈین کمپنی ’بیرک گولڈ‘ کے زیر انتظام لولو گونکوتو کان سے سونے کا ذخیرہ ضبط کرنا شروع کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2020 کی بغاوت کے بعد اقتدار میں آنے والے مالی کے فوجی حکمرانوں نے ملک میں منافع بخش کان کنی کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی منصفانہ تقسیم کا وعدہ کیا ہے، جس سے حالیہ مہینوں میں غیر ملکی کمپنیوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔بیرک گولڈ اور مالی کی ریاست کے درمیان ملک کے مغرب میں زیر زمین اور کھلے گڑھے والے لولو گونکوتو سائٹ پر تنازع چل رہا ہے جو دنیا کے سب سے بڑے سونے کے ’کمپلیکس‘ میں سے ایک ہے۔بیرک گولڈ نے مقامی عملے کو لکھے گئے ایک نوٹ میں کہا ہے کہ حکام نے اس مقام پر سونے کے ذخیرے کو ضبط کرنے کے لیے عارضی حکم پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے، فوجی حکومت نے کچھ دن پہلے سائٹ پر موجود سونے کے اسٹاک کے خلاف عبوری ضبطی کا حکم جاری کیا تھا۔

ایک سیکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ مالی کے حکام نے ایک ہیلی کاپٹر لولو گونکوتو بھیجا تھا، جب بیرک گولڈ سے پوچھ گچھ کی گئی تو انہوں نے ایک سابقہ بیان کا حوالہ دیا۔کینیڈین فرم، لولو-گونکوتو کان کے 80 فیصد حصے کی مالک ہے، جب کہ باقی شیئر مالی حکومت کا ہے، فوجی حکومت 7 ہفتوں سے زیادہ عرصے سے سائٹ سے شپمنٹ کو روک رہی ہے۔گزشتہ پیر کو بیرک گولڈ نے کہا تھا کہ اگر فوجی حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کو ایک ہفتے کے اندر حل نہیں کیا گیا تو وہ لولو گونکوتو میں عارضی طور پر آپریشن معطل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔کمپنی نے اپنے اندرونی میمو میں آپریشن روکنے کے امکان کا اعادہ کیا، حکام نے نومبر کے اواخر میں بیرک گولڈ کے مالی کے 4 ملازمین پر فرد جرم عائد کر کے انہیں حراست میں لے لیا تھا۔دسمبر میں انہوں نے کمپنی کے جنوبی افریقہ کے سی ای او اور لولو گونکوٹو کے مالی منیجنگ ڈائریکٹر کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔