بھارت: دلت طالبہ کا ’5 سال میں 64 آدمیوں نے ریپ کیا‘، 27 ملزمان گرفتار

101203729_a40c0816-733a-45d3-8299-551a9bab6387.jpg

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی 18 سالہ دلت خاتون نے 64 مردوں پر ریپ کا الزام عائد کیا اور دعویٰ ہے کہ یہ افراد اسے گزشتہ 5 برس کے دوران جنسی ہراسانی کا نشانہ بناتے رہے۔بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ کیس کے سلسلے میں 23 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 4 نابالغوں کو حراست میں لیا گیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ 18 سالہ لڑکی کی جانب سے رپورٹ کیے گئے واقعے کے سلسلے میں، مجموعی طور پر 27 ملزمان کو دو تھانوں نے مشترکہ طور پر گرفتار کیا تھا۔

پولیس کے مطابق اس کے علاوہ ایک ضلع نے 14 افراد کو 14 روزہ عدالتی تحویل میں بھیج دیا، انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کئی دیگر کو پولیس کی تحویل میں لیا گیا ہے، ایک اور اہلکار کے مطابق تفتیش جاری ہے اور مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔ضلعی حکام کے مطابق 2 الگ تھانوں میں کیس کے سلسلے میں مزید 10 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آرز) درج کی گئیں، مقدمات لڑکی کے بیانات کی بنیاد پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔2 روز قبل مقدمہ درج کرانے والے عہدیدار نے کہا تھا کہ معاملے کی نوعیت سنگین ہے، لڑکی کے ساتھ اس وقت سے بدسلوکی کی گئی جب وہ 8ویں کلاس میں تھی اور عوامی مقامات پر بھی اس کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کی گئی۔

گزشتہ دنوں ایک دلت لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی ریاست کیرالہ میں گزشتہ 5 برسوں کے دوران 64 افراد نے اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایک کونسلنگ سیشن کے دوران لڑکی کے انکشاف پر چائلڈ ویلفیئر کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی شکایت کے بعد پولیس نے مقدمات درج کرلیے گئے۔یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا، جب ایک این جی او اپنے معمول کے فیلڈ وزٹ کے طور پر لڑکی کے گھر پہنچی، لڑکی کی جانب سے 5 برسوں کے دوران ہونے والی خوفناک صورتحال بیان کیے جانے کے بعد این جی او نے چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کو اس کی اطلاع دی۔

اپنے کونسلنگ سیشن کے دوران لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ جنسی زیادتی اس وقت شروع ہوئی جب وہ صرف 13 سال کی تھی اور اس کے پڑوسی نے اس کے ساتھ فحش مواد شیئر کیا، وہ اب 18 سال کی ہے۔اپنے اسکول میں کھیلوں میں سرگرم رہنے والی لڑکی نے تربیتی سیشن کے دوران بھی جنسی زیادتی کے واقعات کا انکشاف کیا، اس نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ اس کی کچھ ویڈیوز زیر گردش ہیں ۔پولیس نے بتایا کہ اب تک 10 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کا تفصیلی بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔