مودی کا کشمیر میں سٹریٹیجک اہمیت کی سرنگ کا افتتاح

PM-Modi-to-inaugurate-Z-Mora-Tunnel-in-Kashmir-on-January-13.jpg

انڈیا کے وزیر اعظم نریندرمودی نے پیر کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے شمال مشرق میں ایک سرنگ کا افتتاح کیا، جو ایک ایسے قصبے تک سال بھر رسائی فراہم کرے گی، جو ہر سال شدید برف باری کی وجہ سے الگ تھلگ ہو جاتا ہے۔رپورٹس کے مطابق ’93.2 کروڑ ڈالر کا منصوبہ ایک سرنگ، کئی پلوں اور پہاڑ پر بنائی گئی سڑکوں پر مشتمل ہے، جو کشمیر کو لداخ سے جوڑیں گی۔ لداخ سرد صحرائی علاقہ ہے جو انڈیا، پاکستان اور چین کے درمیان واقع ہے اور کئی دہائیوں سے سرحدی تنازعات کا شکار چلا آ رہا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے سخت حفاظتی انتظامات میں سیاحتی قصبے سونا مرگ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے 6.5 کلومیٹر (چار میل) طویل سرنگ کا افتتاح کیا۔یہ قصبہ وادی کشمیر میں صنوبر کے درختوں سے ڈھکے پہاڑوں کے اختتام کی علامت ہے جہاں سے لداخ کا آغاز ہوتا ہے، جو زو جلا پہاڑی درے کے سنگلاخ راستے کے پار واقع ہے۔ اس سرنگ، جسے زی موڑ کا نام دیا گیا ہے، کے ذریعے پہلی بار سال بھر کے لیے علاقے کو قابل رسائی بنا دیا گیا ہے۔

دوسری سرنگ جو تقریباً 14 کلومیٹر (نو میل) طویل ہو گی، زو جلا درے کے دشوار گزار راستے سے ہٹ کر گزرے گی اور سون مرگ کو لداخ سے جوڑے گی۔ توقع ہے کہ یہ منصوبہ 2026 تک مکمل ہو جائے گا۔
سونامرگ اور لداخ شدید برفباری کا شکار رہتے ہیں جس کے باعث پہاڑی درے بند ہو جاتے ہیں اور یہ علاقے تقریباً چھ مہینے تک قریبی قصبوں سے کٹے رہتے ہیں۔پیر کو انڈین وزیر اعظم کے دورے کے موقعے پر حکام نے علاقے میں پولیس اور فوجی اہلکار تعینات کیے اور اہم مقامات پر اضافی حفاظتی اقدامات کے تحت متعدد چوکیاں بنائیں۔ فوجی دستوں نے مختلف مقامات پر ماہر نشانے باز تعینات کیے اور ڈرون کے ذریعے نگرانی کی تاکہ مسلسل نگرانی یقینی بنائی جا سکے۔بعد ازاں نریندر مودی نے ایک عوامی اجتماع سے خطاب کیا جس میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اہم منصوبہ خطے میں سڑک کے ذریعے رابطے کو بہتر بنائے گا اور سیاحت کو فروغ دے گا۔ اس اجتماع میں مودی کے کچھ کابینہ وزرا اور کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی شریک تھے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سرنگ کا یہ منصوبہ فوج کے لیے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے، جس سے لداخ میں فوجی کارروائیوں کی صلاحیتیں نمایاں طور پر بہتر ہوں گی جب کہ عام شہریوں کو بھی سال بھر کے لیے وادی کشمیر اور لداخ کے درمیان آزادانہ آمدورفت کا موقع ملے گا۔اکتوبر میں مسلح افراد نے سرنگ منصوبے پر کام کرنے والے کم از کم سات افراد کو فائرنگ کر کے جان سے مار دیا اور کم از کم پانچ دیگر لوگوں کو زخمی کر دیا۔ پولیس نے اس حملے کا الزام ان عسکریت پسندوں پر لگایا جو کئی دہائیوں سے اس خطے میں انڈین حکمرانی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔2019 میں نئی دہلی نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی جو اسے ایک نیم خودمختار علاقے کے طور پر ایک علیحدہ آئین اور زمین و ملازمت کے تحفظات فراہم کرتی تھی۔ وفاقی حکومت نے سابق ریاست کو تقسیم کر کے دو مرکزی حکومت کے زیر انتظام یونین علاقوں، لداخ اور جموں و کشمیر میں تبدیل کر دیا۔ یہ انڈیا کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کسی علاقے کی ریاستی حیثیت کو کم کر کے وفاق کے زیر انتظام میں تبدیل کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے