خضدار حملے میں ’بزدلی‘ دکھانے پر 15 لیویز اہلکار برطرف: حکام

09082051431cc66.jpg

بلوچستان حکومت نے حال ہی میں ضلع خضدار میں ہونے والے ایک حملے میں مسلح شدت پسندوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے پر 15 لیویز اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے نوکری سے برطرف کر دیا۔آٹھ جنوری کوضلع خضدار میں حکام نے بتایا تھا کہ نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے کچھ سرکاری اور نجی املاک کو نذر آتش کر دیا تھا جن میں ایک لیویز تھانہ بھی شامل تھا، تاہم ان حملوں میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی تھی۔نیوز کے مطابق درجنوں ’بلوچ علیحدگی پسند‘ علاقے میں داخل ہوئے اور کئی گھنٹوں تک زہری بازار پر قبضہ کیے رکھا، سرکاری املاک کو آگ لگا دی اور ایک نجی بینک سے سات لاکھ 68,000 روپے لوٹ لیے۔اس حملے کی فوٹیج میں مسلح افراد کو کھلے عام سڑکوں پر گھومتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔

بعد ازاں سکیورٹی فورسز نے مسلح افراد سے علاقے کا کنٹرول چھڑا لیا اور اس کارروائی میں ایک اہلکار زخمی بھی ہوا۔تاہم نو جنوری کو خضدار کے ڈپٹی کمشنر یاسر اقبال دشتی نے ایک سرکاری نوٹیفیکیشن جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ’لیویز اہلکاروں نے واضح طور پر بزدلانہ رویے کا مظاہرہ کیا۔اس نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ ڈی سی کا ’خیال ہے کہ کوئی باضابطہ انکوائری کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔نیوز سے گفتگو میں ڈی سی خضدار نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے عسکریت پسندوں کا مقابلہ نہ کرنے والے لیویز اہلکاروں کی سروسز ختم کر دی ہیں۔اس سے قبل خضدار میں حملے سے متعلق کمشنر قلات ڈویژن محمد نعیم بازئی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد 80 کے قریب تھی، جو جدید اسلحے سے لیس ہو کر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر آئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ نذر آتش ہونے والی املاک میں ایک نجی بینک، نادرا آفس اور لیویز تھانہ شامل ہے۔نعیم بازئی کے مطابق حملے کے فوراً بعد فرنٹئیر کور، پولیس لیویز فورس اور انسداد دہشت گردی فورس نے زہری شہر اور اس پاس علاقوں کو کلیئر کیا ہے۔اس حملے کی ذمہ داری کا دعویٰ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے کیا۔بی ایل اے اکثر سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتی رہتی ہے اور حالیہ مہینوں میں ہونے والے اکثر حملوں کی ذمہ داری اس گروپ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔گذشتہ برس نومبر میں بھی بی ایل اے نے کوئٹہ کے مرکزی ریلوے سٹیشن پر ایک بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں 14 فوجیوں سمیت کم از کم 26 اموات ہوئی تھیں۔دوسری جانب پاکستان فوج کے مطابق صرف 2024 میں مختلف جھڑپوں میں 925 عسکریت پسند مارے گئے جبکہ 383 فوجی بھی جان سے گئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے