بھارت کا کمبھ میلہ: دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع شروع
بھارتی شہر پریاگ راج (الہ آباد) میں پیر سے شروع ہونے والے چھ ہفتوں کے ہندو تہوار، کمبھ میلے میں 400 ملین عقیدت مندوں کی شرکت متوقع ہے۔ میلے کے منتظمین کا دعویٰ ہے کہ یہ تاریخ کا سب سے بڑا انسانی اجتماع ہو گا۔پورے بھارت اور دنیا کے دیگر حصوں سے عقیدت مند اس میلے میں شرکت کے لیے پہنچ رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے عقیدت مند مذہبی جلوسوں کے ساتھ ساتھ ہاتھیوں، گھوڑوں اور رتھوں پر سوار ہو کر آئیں گے اور مختلف رسومات انجام دیں گے۔یہ مذہبی میلہ ہر بارہ سال بعد شمالی بھارتی ریاست اتر پردیش کے پریاگ راج میں دریائے گنگا کے کنارے لگتا ہے۔اس سال کمبھ میلہ 13 جنوری سے 26 فروری تک جاری رہے گا۔پریاگ راج، الہ آباد کا پرانا نام ہے، جسے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے تبدیل کر دیا تھا۔منتظمین کا کہنا ہے کہ کمبھ میلے کے لیے جس بڑے پیمانے پر تیاریاں کی گئی ہیں، وہ کسی ملک کو کھڑا کرنے کے مترادف ہے۔میلے کے دوران سکیورٹی کے زبردست انتظامات کیے گئے ہیںمیلے کے دوران سکیورٹی کے زبردست انتظامات کیے گئے ہیں
وسیع پیمانے پر تیاریاں
اس میلے میں ہزاروں کمیونٹی کچن بنائے گئے ہیں،جن میں سے ہر ایک میں ایک وقت میں 50 ہزار افراد کو کھانا کھلایا جا سکتا ہے جب کہ تقریباً ایک لاکھ 50 ہزار بیت الخلا بھی بنائے گئے ہیں۔پریاگ میں پچھلا میلہ ‘اردھ‘ یا آدھا کمبھ میلہ،2019 میں منعقد ہوا تھا جس میں حکومت کے مطابق 240 ملین یاتریوں نے شرکت کی تھی۔اس سال حکام 400 ملین تک شرکاء کی آمد کی توقع کر رہے ہیں، جو امریکہ اور کینیڈا کی مشترکہ آبادی سے بھی زیادہ تعداد ہے۔میلے کے حکام اور پولیس نے میلے میں کھو جانے والے یاتریوں کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ دوبارہ ملانے میں مدد دینے کے لیے ‘لاسٹ اینڈ فاؤنڈ‘ مراکز کے ساتھ ساتھ ایک خصوصی کمبھ فون ایپلیکیشن کا نیٹ ورک بھی قائم کیا ہے۔اس سال کمبھ میلہ 13 جنوری سے 26 فروری تک جاری رہے گااس سال کمبھ میلہ 13 جنوری سے 26 فروری تک جاری رہے گا
میلے کی رسومات
میلے کی رسومات کا سب سے اہم حصہ دریا میں ڈبکی لگانا ہوتا ہے۔ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ جو لوگ گنگا میں ڈبکی لگاتے ہیں، وہ تمام گناہوں سے پاک ہو جاتے ہیں، پنر جنم کے چکر سے آزاد ہو جاتے ہیں اور بالآخر موکش یا نجات پا لیتے ہیں۔عام ہندوؤں کے لیے دریا میں اشنان یا ڈبکی لگانے کا سلسلہ علی الصبح ناگا سادھوؤں کے ڈبکی لگانے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ ناگا سادھو ننگے رہتے ہیں اور اپنے جسم پر راکھ لگا کر رکھتے ہیں۔بہت سے عقیدت مند گنگا میں ڈبکی لگانے کے بعد سادگی سے زندگی گزارنے کا عہد کرتے ہیں، وہ تجرد کی زندگی بسر کرتے ہیں اور پوجا اور مراقبے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
ہندوؤں میں کمبھ میلے کی اہمیت
کمبھ میلہ گنگا، جمنا اور افسانوی سرسوتی دریاؤں کے سنگم پر منعقد ہوتا ہے۔ لغوی سطح پر کمبھ کا مطلب گھڑا ہوتا ہے۔اس تہوار کی جڑیں ہندو اساطیر میں پنہاں ہیں۔ دیوتاؤں اور راکشسوں کے درمیان اس کمبھ یا گھڑے کو حاصل کرنے کے لیے لڑائی ہوئی تھی، جس میں امرت یعنی وہ مشروب تھا، جسے پینے والا ابدی حیات حاصل کرلیتا ہے۔دیومالائی سطح پر امرت سے بھرا یہ گھڑا ‘سمندر منتھن‘ کے بعد حاصل ہوا تھا۔ دیوتا اسے لے کر بھاگ گئے، راکششوں نے ان کا پیچھا کیا۔ اس دوران پریاگ پہنچنے سے پہلے راستے میں ناسک، اجین اور ہری دوار میں اس کے قطرے گرے، جہاں ہر چھ سال بعد چھوٹا کمبھ میلہ لگتا ہے جب کہ پریاگ پہنچنے میں بارہ دن لگے۔ اس لیے علامتی طور پر ہر بارہ سال بعد یہاں ‘پرن کمبھ‘ یا بڑا کمبھ میلہ لگتا ہے۔ہندو مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس اساطیری جنگ کا تذکرہ مقدس مذہبی کتاب ‘رگ وید‘ میں ملتا ہے۔کمبھ میلے کے ابتدائی تاریخی تذکروں میں سے ایک چینی بودھ راہب اور دانش ور ہیون سانگ کی تحریروں میں ملتا ہے، جس نے ساتویں صدی میں اس میلے میں شرکت کی تھی۔
میلے کے دوران کیا ہو گا؟
میلے کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے کے دوران سب سے اہم رسم گنگا میں غسل کرنا ہے۔غسل ہر روز ہوتا ہے، لیکن سب سے متبرک تاریخوں پر غسل کو شاہی اشنان یا ‘شاہی غسل‘ کہا جاتا ہے۔تقریبات میں شاندار ‘آرتی‘ شامل ہوتی ہے، جب پجاریوں کی بڑی تعداد ٹمٹماتے چراغوں کو تھامے رسمیں ادا کرتی ہے۔عقیدت مند چمکتے ہوئے دیے سمندر میں بھی تیراتے ہیں۔ یہ دیا پکے ہوئے آٹے سے تیار کیا جاتا ہے اور اس میں سرسوں کے تیل یا گھی کا چراغ جلا کر رکھ دیا جاتا ہے۔اہم تاریخوں میں 13 جنوری بھی شامل ہے، جس دن پورا چاند یا پورن ماشی ہو گا۔سب سے متبرک دنوں میں سے ایک 29 جنوری یا مونی اماوسیا ہے۔ اماوس قمری مہینہ کا اخیر دن ہوتا ہے جس میں چاند نظر نہیں آتا۔میلے کی تقریبات 26 فروری کو اختتام پذیر ہوں گی۔