لکی مروت میں” قبول خیل یورینیم مائن” کے 16 ملازمین اغوا: پولیس

abduct.jpg

خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس کے مطابق قبول خیل یورینیم مائن کے 16 ملازمین کو نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا۔لکی مروت پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ ملازمین لکی مروت کے علاقے قبول خیل میں جوہری توانائی منصوبے میں کام کرتے ہیں۔عہدیدار کے مطابق: ملازمین نجی کوچ میں سوار تھے جب نامعلوم مسلح افراد نے ان کو گاڑی سے اتار گاڑی کو آگ لگا دی اور ملازمین کو اغوا کر لیا۔انہوں نے بتایا کہ ’قبول خیل میں یورینیم نکلتی ہے جہاں پر قبول جوہری توانائی کمیشن کا منصوبہ ہے۔عہدیدار کے مطابق: ’ملازمین کو اغوا کرنے کے بعد اغوا کار ان کو لکی مروت سے متصل پنجاب کے شہر میانوالی کے قریب جنگلات کی طرف لے گئے۔تاحال کسی نے اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم گذشتہ ہفتے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تھا وہ پاکستان فوج کے اقتصادی اداروں کو بھی ہدف بنائیں گے۔قبول خیل یورینیم کی کان 1986 میں دریافت ہوئی تھی جہاں مختلف تجربات کے بعد 1995 میں کان کنی کا آغاز کیا گیا۔لکی مروت میں گذشتہ کچھ عرصے سے امن و امان کی صورت حال خراب ہے جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے معمول بن گئے ہیں۔

لکی مروت پولیس نے کچھ عرصہ قبل ضلع میں امن و امان کی مخدوش صورت حال پر دھرنا بھی دیا تھا اور حکومت سے حالات قبول کرنے کی اپیل کی تھی۔خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع ابتدا ہی سے شدت پسندی سے متاثر رہے ہیں، جن میں سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شمالی و جنوبی وزیرستان شامل ہیں، تاہم ان اضلاع سمیت لکی مروت اور بنوں بھی ماضی میں شدت پسند گروپوں کا گڑھ رہا ہے۔لکی مروت میں 2010 میں سب سے بڑا حملہ آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں موجود ہے، جب لکی مروت کے ایک والی بال گراونڈ میں دھماکہ ہوا تھا جس میں 140 سے زائد افراد جان سے گئے تھے۔جس علاقے میں یہ واقعہ ہوا تھا، اسے اب ’بیواؤں کی بستی‘ کہا جاتا ہے کیونکہ اس گاؤں کے گھروں میں تقریباً تمام مرد اس دھماکے میں جان سے گئے تھے۔لکی مروت میں مولوی ٹیپو گل کا شدت پسند گروپ بہت سرگرم ہے۔سینیئر صحافی و تجزیہ کار رفعت اللہ اورکزئی کے مطابق لکی مروت میں شدت پسند کارروائیوں کی ایک وجہ اس گروپ کا تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ 2022 میں الحاق ہے۔انہوں نے بتایا: ’ٹیپو گل کے تین شدت پسند گروپ تھے اور تینوں نے ٹی ٹی پی کے ساتھ الحاق کیا ہے۔ ایک دوسرا گروپ اختر گل محسود کا بھی ہے، جس نے ٹی ٹی پی کے ساتھ الحاق کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے