صہیونی حکومت نے’گریٹر اسرائیل’ کا نقشہ جاری کردیا،عرب ممالک کی تشویش

379753-1673915154.jpg

صہیونی حکومت نے گریٹر اسرائیل کا نقشہ جاری کردیا جس میں اردن، شام، لبنان اور دیگر عرب ممالک کو اسرائیل کا حصہ دکھایا گیا ہے تاہم سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن اور فلسطین نے اسرائیل اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔ترک خبر رساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق اسرائیل کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ایک نقشہ شائع کیا ہے جس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلسطین، اردن، شام اور لبنان کے کچھ حصے اسرائیل کا حصہ ہیں۔عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب نے اسرائیلی نقشے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا جس میں اردن، شام اور لبنان کے علاقوں کو نام نہاد ’گریٹر اسرائیل‘ کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔سعودی عرب نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے انتہا پسندانہ اقدامات اسرائیل کے اپنے قبضے کو مستحکم کرنے، ریاستوں کی خودمختاری پر کھلم کھلا حملے جاری رکھنے اور عالمی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے عزائم کو ظاہر کرتے ہیں۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ خطے کے ممالک اور عوام کے خلاف اسرائیل کی خلاف ورزیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرے۔وزارت نے خطے کے بحرانوں کی شدت کو محدود کرنے کے لیے ریاستوں اور ان کی سرحدوں کی خودمختاری کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔دریں اثنا، فلسطین اور اردن کے حکام نے بھی اسرائیلی نقشے کی مذمت کی ہے، فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے رواں ہفتے اسرائیلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے شیئر کیے گئے نقشے کو تمام بین الاقوامی قراردادوں اور قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قبضے کی پالیسیوں، غیر قانونی آباد کاروں کے حملوں اور مسجد الاقصیٰ کے احاطے پر مسلسل حملے اس بات کے متقاضی ہیں کہ فلسطینی عوام کو جنگ اور تباہی کا نشانہ بننے سے روکنے کے لیے فوری بین الاقوامی موقف اختیار کیا جائے۔

ابو رودینہ نے آنے والی امریکی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ان تمام اسرائیلی پالیسیوں کو روکے جو مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور امن کو نقصان پہنچاتی ہیں۔اردن کی وزارت خارجہ نے گریٹر اسرائیل کے نقشے کو ’اشتعال انگیز اور بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دعویٰ جھوٹ ہے کہ یہ اسرائیل کا تاریخی نقشہ ہے۔وزارت نے کہا کہ نسل پرستی پر مبنی اسرائیلی اقدامات اور تبصرے نہ تو اردن کی خودمختاری کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ ہی فلسطینی عوام کے جائز حقوق کو تبدیل کرسکتے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کو فوری طور پر ان اشتعال انگیز اقدامات کو روکنا چاہیے اور اسرائیلی حکام کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو روکنا چاہیے جو صرف تناؤ کو بڑھا رہے ہیں اور خطے میں عدم استحکام کا باعث بن رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اردن کی وزارت نے کہا کہ نقشے کی اشاعت انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزل اسموٹریچ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق اور غزہ میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے ’نسل پرستانہ بیانات‘ کے ساتھ ہوئی ہے۔

انادولو کے مطابق قطری وزارت خارجہ نے اسرائیلی نقشے کی اشاعت کو ’عالمی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی دفعات کی صریح خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مبینہ نقشے کی اشاعت، خاص طور پر غزہ کی پٹی پر جاری وحشیانہ جنگ کے دوران، خطے میں امن کے امکانات کو متاثر کرے گی۔قطری وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے پر دباؤ ڈال کر اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں پوری کرے کہ وہ عالمی قانونی قراردادوں کی تعمیل کرے اور عرب ممالک میں اپنے توسیع پسندانہ عزائم سے باز رہے۔متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی اقدام کو ’قبضے کو وسعت دینے کی دانستہ کوشش اور عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

اماراتی وزارت خارجہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقے کی قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کے تمام اشتعال انگیز اقدامات اور بین الاقوامی قراردادوں کی خلاف ورزی کے تمام اقدامات کو واضح طور پر مسترد کرنے پر زور دیا۔وزارت خارجہ نے متنبہ کیا ہے کہ ان اقدامات سے کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ ہے اور خطے میں امن و استحکام کے حصول کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔واضح رہے کہ مارچ 2023 میں بیزل اسموٹریچ پیرس میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران ’گریٹر اسرائیل‘ کے نقشے کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے جس میں اردن کو ان کے ملک کا حصہ دکھایا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔